میرے شوہر مجھ سے بحث کررہے تھے، میں نے ان سے کہا کہ کیا آپ اہلِ حدیث (فرقہ کے) ہوگئے ہیں؟ تو انہوں نے کہا: "میں کافر ہوگیا ہوں"۔ اب بتائیں کہ کیا تجدیدِ ایمان اور تجدیدِ نکاح لازم ہوگیا ہے؟
واضح رہےکہ عام حالات میں (مثلاً اکراہ کی صورت نہ ہو) کفریہ الفاظ زبان سے عمدًا ادا کرنے سے آدمی دائرہ اسلام سے خارج ہوجاتا ہے، چاہے اس کے دل میں کفر نہ ہو؛ لہذا صورتِ مسئولہ میں اگر آپ کے شوہر نے واقعۃ یہ جملہ کہا ہے کہ "میں کافر ہوگیا ہوں" تو ان پر توبہ واستغفار کے ساتھ تجدیدِ ایمان اور تجدیدِ نکاح کرنا بھی لازم ہے، اور آئندہ ایسے کلمات سے مکمل اجتناب کیاجائے۔
البحرالرائق میں ہے:
’’وفي الجامع الأصغر: إذا أطلق الرجل كلمة الكفر عمداً لكنه لم يعتقد الكفر، قال بعض أصحابنا: لايكفر؛ لأن الكفر يتعلق بالضمير ولم يعقد الضمير على الكفر، وقال بعضهم: يكفر، وهو الصحيح عندي؛ لأنه استخف بدينه ا هـ ". (19/488)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144203201383
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن