بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

حرام ہے اگر گھر میں کچھ لاؤں کہنا


سوال

غصے میں کہا کہ اگر میں گھر میں کوئی چیز لاؤں تو حرام ہے،  اس کا کفارہ کیا ہو گا؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں  مذکورہ شخص نے ایک حلال کام کو اپنے اوپر حرام کیا ہے جو کہ قسم کے حکم میں ہے؛  لہذا مذکورہ شخص  کوچاہیے کہ گھر میں کوئی  چیز لے آئے اور قسم کا کفارہ ادا کرے۔

قسم کا کفارہ یہ ہے کہ  دس مسکینوں کو دو وقت کا کھانا کھلا دے یا دس مسکینوں میں سے ہر ایک کو صدقۃ الفطر کی مقدار کے بقدر گندم یا اس کی قیمت دے  دے ( یعنی پونے دو کلو گندم یا اس کی رقم )اور اگر "جو " دے تو اس کا دو گنا (تقریباً ساڑھے تین کلو) دے،  یا دس فقیروں کو  ایک ایک جوڑا کپڑا پہنا دے۔ اور اگر  کوئی ایسا غریب ہے کہ نہ تو کھانا کھلا سکتا ہے اور نہ کپڑا دے سکتا ہے تو مسلسل تین روزے رکھے ،اگر الگ الگ کر کے تین روزے پورے کر لیے  تو کفارہ ادا نہیں ہوگا۔ اگر دو روزے رکھنے کے بعد درمیان میں کسی عذر کی وجہ سے ایک روزہ چھوٹ گیا تو اب دوبارہ تین روزے رکھے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3 / 729):

"(ومن حرم) أي على نفسه لأنه لو قال إن أكلت هذا الطعام فهو علي حرام فأكله لا كفارة خلاصة، واستشكله المصنف (شيئًا) ولو حرامًا أو ملك غيره كقوله الخمر أو مال فلان علي حرام فيمين ما لم يرد الإخبار خانية (ثم فعله) بأكل أو نفقة، ولو تصدق أو وهب لم يحنث بحكم العرف زيلعي (كفر) ليمينه، لما تقرر أن تحريم الحلال يمين."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144209200734

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں