بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

میں اپنی بیوی کو اسلام کے مطابق طلاق دیتا ہوں کہنے کا حکم


سوال

میں سعودی عرب رہتا ہوں، چھ ماہ پہلے میں نے اپنے بھائی کو میسج کر کے کہا کہ میں اپنی بیوی کو اسلام کے مطابق طلاق دیتا ہوں، اب بھائی کہتا ہے کہ مجھے یاد نہیں کچھ بھی، لیکن مجھے یاد ہے میں نے کہا تھا کہ میں اپنی بیوی کو اسلام کے مطابق طلاق دیتا ہوں، لیکن میں نے رجوع نہیں کیا، میرے بارے کیا حکم ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں  درج ذیل الفاظ:

"میں اپنی بیوی کو اسلام کے مطابق طلاق دیتا ہوں"

میسج میں لکھنے کے ساتھ ہی سائل کی بیوی پر ایک طلاقِ رجعی واقع ہوگئی تھی، وقوع طلاق کے لیے سائل کے بھائی کو یاد ہونا شرعًا ضروری نہیں، چوں کہ سائل نے رجوع نہیں کیا تو بظاہر اس کی بیوی کی عدت تین ماہواری گزر چکی ہوگی، لہذا اس کی عدت مکمل ہوتے ہی وہ سائل کے نکاح سے آزاد ہوگئی ہے، اب رجوع جائز نہیں، البتہ باہمی رضامندی سے نئے مہر کی تعیین کے ساتھ تجدیدِ نکاح جائز ہوگا، تجدید نکاح کے بعد سائل کو آئندہ صرف دو طلاق کا حق حاصل ہوگا۔  فقط واللہ اعلم

نوٹ: اگر سائل کی بیوی حاملہ ہے یا کوئی اور صورت ہے تو وضاحت  کرکے دوبارہ مسئلہ معلوم کیا جاسکتا ہے۔


فتوی نمبر : 144205200716

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں