بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

میں اپنی بیوی کو چھ طلاق دے چکا ہوں کہنے کا حکم


سوال

زید نے تین بندوں کو کال کر کے بتایاکہ میں اپنی بیوی کو تین طالاق دے چکاہوں۔ پھر اس نے ایک اور کو کال کر کے بتا یا کہ میں تین کے بجائے  چھ طلاق دے چکا ہوں۔ کیا اس کی بیوی اس کے لیے حلال ہو گی یا اس کی بیوی طلاق ہوجائے گی؟ 

جواب

صورتِ  مسئولہ میں زید کی بیوی پر تینوں طلاقیں واقع ہوگئی ہیں، اس کی بیوی اس کے لیے حلال نہیں ہے، عدت گزار کر دوسری جگہ نکاح کرنے میں آزاد ہے، عدت میں یا عدت کے بعد تجدیدِ نکاح کی بھی اجازت نہیں ہے۔

حاشية رد المحتار على الدر المختار - (3 / 295):

"(قوله: فهو إقرار منه بحرمتها) عبارة البزازية: قال في المحيط: فهذا إقرار منه بحرمتها عليه في الحكم اهـ وأفاد قوله: "في الحكم" أي في القضاء أنها لاتحرم ديانةً إذا لم يكن حرمها من قبل كما لو أخبر بطلاقها كاذبًا".

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144109202072

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں