زید نے تین بندوں کو کال کر کے بتایاکہ میں اپنی بیوی کو تین طالاق دے چکاہوں۔ پھر اس نے ایک اور کو کال کر کے بتا یا کہ میں تین کے بجائے چھ طلاق دے چکا ہوں۔ کیا اس کی بیوی اس کے لیے حلال ہو گی یا اس کی بیوی طلاق ہوجائے گی؟
صورتِ مسئولہ میں زید کی بیوی پر تینوں طلاقیں واقع ہوگئی ہیں، اس کی بیوی اس کے لیے حلال نہیں ہے، عدت گزار کر دوسری جگہ نکاح کرنے میں آزاد ہے، عدت میں یا عدت کے بعد تجدیدِ نکاح کی بھی اجازت نہیں ہے۔
حاشية رد المحتار على الدر المختار - (3 / 295):
"(قوله: فهو إقرار منه بحرمتها) عبارة البزازية: قال في المحيط: فهذا إقرار منه بحرمتها عليه في الحكم اهـ وأفاد قوله: "في الحكم" أي في القضاء أنها لاتحرم ديانةً إذا لم يكن حرمها من قبل كما لو أخبر بطلاقها كاذبًا".
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144109202072
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن