بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 جمادى الاخرى 1446ھ 14 دسمبر 2024 ء

دارالافتاء

 

میڈیکل بلنگ میں انشورس کمپنی کی اعانت کرنا


سوال

میں ایک امریکن ڈاکٹر کے ساتھ اسسٹنٹ کے طور پر کام کرتا ہوں۔ جب ڈاکٹر مریض کا علاج کرتا ہے تو وہ علاج کا بل ہمیں بھیجتا ہے۔ میں اس بل کو انشورنس کمپنی کو بھیجتا ہوں۔ اگر بل میں کوئی غلطی نہ ہو تو انشورنس کمپنی ڈاکٹر کو پیسے بھیجتی ہے۔ اگر بل میں کوئی غلطی ہو تو انشورنس کمپنی ڈاکٹر کو پیسے نہیں بھیجتی۔ ڈاکٹر ہمیں اس انشورنس کے پیسوں سے تنخواہ بھی دیتا ہے۔ انشورنس میں جوا اور سود بھی شامل ہوتا ہے۔ کیا میں یہ جو کام ڈاکٹر کے ساتھ کرتا ہوں یہ حلال ہے یا حرام؟

جواب

ہماری معلومات کے مطابق  میڈکل بلنگ کمپنی مریض اور انشورنس کمپنی کے درمیان ثالث کا کردار ادا کرتی ہے،  یعنی  ڈاکٹر  کی تجاویز (دوا اور ٹیسٹ وغیرہ) انشورنس کمپنی کی طرف منتقل کرتی ہے  اور  انشورنس کمپنی سے رقم وصول کر کے ڈاکٹر یا ہسپتال کو پہنچاتی ہے، گویا اس کمپنی کا کام انشورنس کی سہولت کاری ہے ؛  لہذا اس  کمپنی میں نوکری کرنے کی وجہ سے سائل بھی انشورنس کے حرام معاملے  کا سہولت کار  اور معاون بن جائے گا  اور  تنخواہ اس حرام میں معاونت کا عوض ہوگی جو کہ سائل کے لیے حلال نہیں ہوگی،سائل کو چاہیے کہ کوئی اور حلال ذریعہ آمدنی تلاش کرے۔

أحكام القرآن للجصاص  میں ہے:

"وقوله تعالى: {وتعاونوا على البر والتقوى} يقتضي ظاهره إيجاب التعاون على كل ما كان طاعة لله تعالى; لأن البر هو طاعات الله. وقوله تعالى: {ولا تعاونوا على الأثم والعدواننهي عن معاونة غيرنا على معاصي الله تعالى."

(سورہ  مائدہ ج نمبر ۳ ص نمبر ۲۹۶،دار احیاء التراث العربی)

مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح:

"عن جابر - رضي الله عنه - قال: «لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم آكل الربا وموكله وكاتبه وشاهديه، وقال: (هم سواء) » رواه مسلم.

(وكاتبه وشاهديه) : قال النووي: فيه تصريح بتحريم كتابة المترابيين والشهادة عليهما وبتحريم الإعانة على الباطل (وقال) ، أي: النبي صلى الله عليه وسلم (هم سواء) ، أي: في أصل الإثم، وإن كانوا مختلفين في قدره."

(کتاب البیوع باب لاربا ج نمبر ۵ ص نمبر ۱۹۲۵،دار الفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144508100605

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں