بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

میں اسے فارغ کرتاہوں یا میں نے اسے فارغ کیا سے طلاق کا حکم


سوال

اگر میاں بیوی میں لڑائی جھگڑا ہو اور میاں لڑکی کے ماں باپ کے سامنے یہ کہے کہ "میں اسے فارغ کرتا ہوں یا میں نے اسے فارغ کیا" تو اس کا مطلب کیا لیا جائے گا ،کیا اس طرح طلاق ہو جائے گی؟

جواب

واضح رہے کہ  "فارغ" کا لفظ طلاق کے لیے بطورِ کنایہ استعمال ہوتا ہے، اگر مذاکرہ یا مطالبہ طلاق ہو  یا نیت ہو تو اس سے طلاقِ بائن   واقع ہوتی ہے ورنہ نہیں  ؛لہذا صورت ِ مسئولہ میں  اگر  شوہر نے بیوی کو یہ الفاظ "میں اسے فارغ کرتا ہوں یا میں  نے اسے فارغ کیا "  مذاکرہ طلاق یا مطالبہ طلاق میں کہے تھے یا اس سے طلاق کی نیت تھی تو اس سے اس کی بیوی پر ایک طلاق بائن واقع ہوجائے گی ،رجوع جائز نہیں ہوگا ، البتہ اگر میاں بیوی ساتھ رہنا چاہیں تو عدت میں یا عدت کے بعد باہمی رضامندی سے نیا مہر مقرر کرکے گواہوں کی موجودگی میں ایجاب و قبول ضروری ہوگا ۔ اور آئندہ کے لیے صرف دو طلاقوں کا حق حاصل ہوگا ، بشرطیکہ اس سے پہلے کوئی طلاق نہ دی ہو۔

اور اگر شوہر نے مذکورہ الفاظ  مذاکرہ طلاق یا مطالبہ طلاق میں  استعمال نہیں کیے اور نہ ہی طلاق کی نیت سے  استعمال کیے ہوں تو پھر اس سے کوئی طلاق واقع نہیں ہوگی ۔

در مختار میں ہے :

"فالحالات ثلاث: رضا و غضب و مذاكرة، و الكنايات ثلاث: ما يحتمل الرد أو ما يصلح للسب، أو لا ... و نحو: خلية برية حرام بائن) ومرادفها كبتة بتلة (يصلح سبًّا ... ففي حالة الرضا) أي غير الغضب و المذاكرة (تتوقف الأقسام) الثلاثة تأثيرًا (على نية) للاحتمال و القول له ... (و في مذاكرة الطلاق) يتوقّف (الأوّل فقط) و يقع بالأخيرين و إن لم ينو؛ لأنّ مع الدلالة لايصدق قضاءً في نفي النية؛ لأنّها أقوى؛ لكونها ظاهرةً."

( فتاوی شامی ،کتاب الطلاق،باب الکنایات،ج:3،ص:298،سعید)

مبسوط سرخسی میں ہے :

"(قال): ولو قال: أنت مني بائن أو بتة أو خلية أو برية، فإن لم ينو الطلاق لايقع الطلاق؛ لأنه تكلم بكلام محتمل".

(کتاب الطلاق،باب ما تقع به الفرقة مما يشبه الطلاق،ج:6،ص:72،دارالمعرفۃ)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144507101491

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں