بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

میں تمہیں طلاق دے دوں گا کہنے کا حکم


سوال

میرے ایک دوست کے داماد نے اس کی بیٹی کو ایک دفعہ طلاق دے دی ،اب وہ ایک دفعہ پھر اس کو کہتا ہے" میں تمہیں طلاق دے دوں گا'' پہلی طلاق تو واقع ہو چکی ہے، اب اس طرح کے جملے بولنے پر شریعت کا کیا حکم ہے ؟کیا طلاق دے دوں گا اس پر دوسری طلاق واقع ہو گئی ؟

جواب

صورتِ  مسئولہ  میں  شوہر کا یہ جملہ "میں  تمہیں   طلاق دے  دوں گا"   طلاق کا وعدہ  یا دھمکی ہے، اس سے کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی۔

العقود الدریۃ فی تنقیح الفتاوی الحامدیہ میں ہے:

"صيغة المضارع لا يقع بها الطلاق إلا إذا غلب في الحال كما صرح به الكمال بن الهمام."

(كتاب الطلاق ج:1 ،ص:38،ط:دار المعرفة)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144506101826

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں