بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ماہواری سے پاک ہوکر روزہ رکھنے کے بعد دوبارہ خون کا دھبہ لگ جانا


سوال

نویں دن ماہواری سے پاک ہو کر روزہ رکھا افطاری کے فورًا بعد داغ لگ گیا، اب روزے کا کیا حکم ہے، ہوا یا نہیں؟ نیز اب دسویں دن بھی سحری کر کے روزہ رکھ لے؟

جواب

اگر کسی عورت کی ماہ واری کی سابقہ عادت متعین ہو  یعنی اسے ہرماہ مثلاً: سات دن حیض  آتا ہو، پھر کسی مہینے گزشتہ عادت سے زیادہ حیض کا سلسلہ جاری رہے،  یہاں تک کہ دس دنوں سے بھی زیادہ  کی مدت ہوجائے تو ایامِ عادت  (مثلاً: سات ایام) کا خون توحیض سمجھا جائے گا، اور اس کے بعد کے دنوں کا خون  استحاضہ سمجھاجائے گا،استحاضہ کا خون در اصل بیماری کا خون ہے، عورت اسی حالت میں نماز بھی پڑھے گی، اور روزہ بھی رکھے گی۔اگر نماز ، روزے رہ گئے تو ان کی قضاکرنی ہوگی۔غسل کے اعادے کی ضرورت نہ ہوگی۔

اور اگرخون سابقہ عادت سے بڑھ جائے، لیکن دس دنوں کے اندراندر  بند ہوجائے یا دھبے نظر آنا دس دنوں کے اندر بند ہوجائیں تو  اس صورت میں اسے  عادت کی تبدیلی قرار دیاجائے گا۔اور سابقہ عادت سے دس دنوں کے اندر اندر جتنے دن خون آیا یا دھبے لگے یہ تمام ایام حیض شمار ہوں گے ، اور دس دن کے اندر جب خون یا دھبے آنا بند ہوجائیں تو غسل بھی دوبارہ کرنا ہوگا۔

لہذا   صورتِ  مسئولہ میں اگر ماہواری  کی عادت نو دن تھی  یا اس سے کم تھی، لیکن نویں دن  خون کا دھبہ لگ گیا اوراس کے بعد  دس دن کے بعد تک یہ سلسلہ جاری نہ رہا تو   یہ  نویں دن نظر آنے والا دھبہ بھی حیض کا شمار ہوگا اور اس روزے کی قضا لازم ہوگی، اور اگر اس کے بعد خون نہیں آیا تو دسویں دن روزہ رکھنا ضروری ہوگا، اور اگر خون آرہا ہے اور دس دن کے بعد بھی یہ سلسلہ جاری رہے تو یہ عادت کے ایام تک حیض ہوگا اور باقی استحاضہ کا خون ہوگا،اس صورت میں دس دن کے بعد سے روزہ رکھنا ضروری ہوں گےاور دس دن سے پہلے عادت کے ایام سے زائد دن کے نماز اور روزوں کی قضا بھی لازم ہوگی۔

الفتاوى الهندية (1 / 37):

"فَإِنْ لَمْ يُجَاوِزْ الْعَشَرَةَ فَالطُّهْرُ وَالدَّمُ كِلَاهُمَا حَيْضٌ سَوَاءٌ كَانَتْ مُبْتَدَأَةً أَوْ مُعْتَادَةً وَإِنْ جَاوَزَ الْعَشَرَةَ فَفِي الْمُبْتَدَأَةِ حَيْضُهَا عَشَرَةُ أَيَّامٍ وَفِي الْمُعْتَادَةِ مَعْرُوفَتُهَا فِي الْحَيْضِ حَيْضٌ وَالطُّهْرُ طُهْرٌ. هَكَذَا فِي السِّرَاجِ الْوَهَّاجِ."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144209200921

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں