کیا کوئی عورت ماہواری کے دوران شادی کر کے اپنے شوہر سے ہمبستری کر سکتی ہے ؟
نکاح کے وقت اگر عورت حالت حیض میں ہو تو گواہوں کی موجودگی میں ایجاب وقبول کرنے سے نکاح تومنعقد ہوجائے گا،البتہ حالتِ حیض میں جماع کرنا حرام و ناجائز ہے، نہ صرف ہمبستری کرنا حرام ہے بلکہ ناف سے لے کر گھٹنے تک استمتاع بھی ناجائز ہے۔
ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
" وَيَسْــَٔـلُوْنَكَ عَنِ الْمَحِيْضِ ۭ قُلْ ھُوَ اَذًى ۙ فَاعْتَزِلُوا النِّسَاۗءَ فِي الْمَحِيْضِ ۙ وَلَا تَقْرَبُوْھُنَّ حَتّٰى يَـطْهُرْنَ ۚ فَاِذَا تَطَهَّرْنَ فَاْتُوْھُنَّ مِنْ حَيْثُ اَمَرَكُمُ اللّٰهُ ۭ اِنَّ اللّٰهَ يُحِبُّ التَّـوَّابِيْنَ وَيُحِبُّ الْمُتَطَهِّرِيْنَ."(سورۃ البقرۃ،آیت نمبر:222)
ترجمہ: اور لوگ آپ سے حیض کا حکم پوچھتے ہیں۔ آپ فرمادیجیے کہ وہ گندی چیز ہے تو حیض میں تم عورتوں سے علیٰحدہ رہا کرو اور ان سے قربت مت کیا کرو جب تک کہ وہ پاک نہ ہوجاویں۔ پھر جب وہ اچھی طرح پاک ہوجاویں تو ان کے پاس آؤ جاؤ جس جگہ سے تم کو خدا تعالیٰ نے اجازت دی ہے (یعنی آگے سے) یقینا اللہ تعالیٰ محبت رکھتے ہیں توبہ کرنے والوں سے اور محبت رکھتے ہیں پاک صاف رہنے والوں سے۔"(بیان القرآن)
البحرالرائق میں ہے:
"وأما الاستمتاع بها بغير الجماع فمذهب أبي حنيفة وأبي يوسف والشافعي ومالك يحرم عليه ما بين السرة والركبة وهو المراد بما تحت الإزار، كذا في فتح القدير."
(كتاب الطهارة،باب الحيض،207/1،ط:دارالکتاب الاسلامي)
حاشيۃ الطحطاوی على مراقي الفلاح میں ہے:
"و يحرم بالحيض والنفاس "الجماع والاستمتاع بما تحت السرة إلى تحت الركبة" لقوله تعالى ولا تقربوهن حتى يطهرن."
(كتاب الطهارة،باب الحيض والنفاس والاستحاضة،ص:145،ط:دارالكتب العلمية)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144403101868
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن