بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ماہواری کی مقررہ عادت والی عورت کا حکم


سوال

کسی عورت کے ایام مخصوصہ کی عادت 6 دن ہے، تو وہ 6 دن مکمل ہونے کے بعدنماز وغیرہ پڑھ سکتی ہے، یا پھر 10 دن پورے کرنا لازم ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر عورت کے ایام مخصوصہ کی عادت ہر ماہ چھ دن مقررہے،اور چھ ایام سے زائد خون نہیں آئے تو فقط انہی چھ روز میں اس پرعورتوں کے ایامِ مخصوصہ کے احکام لاگوہوں گے،چھ دن مکمل ہونے کے بعد نماز کی ادائیگی اس پر لازم ہے،10 دن مکمل کرنا ضروری نہیں ہے۔

البتہ اگرکسی ماہ مقررہ ایام سے زیادہ دن خون آئے،تو اگر دس دن یا اس کے اندر اندر بند ہوگیاتو یہ سمجھا جائے گا کہ عورت کی عادت تبدیل ہوگئی،اور چھ دن کے علاوہ مزید ایام کی نمازیں بھی معاف ہوں گی ،تاہم  وہ خون اگر دس دن سے زیادہ آتا رہے تو چھ دن مقررہ عادت کے مطابق ماہواری کےشمار ہوں گے،اور بقیہ ایام استحاضہ کے کہلائیں گے،اور اس صورت میں بقیہ ایام کی نمازیں ادا کرنا لازمی ہے۔  

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"النصاب أقل الحيض ثلاثة أيام وثلاث ليال في ظاهر الرواية. هكذا في التبيين وأكثره عشرة أيام ولياليها. كذا في الخلاصة...فإن لم يجاوز العشرة فالطهر والدم كلاهما حيض سواء كانت مبتدأة أو معتادة وإن جاوز العشرة ففي المبتدأة حيضها عشرة أيام وفي المعتادة معروفتها في الحيض حيض والطهر طهر. هكذا في السراج الوهاج ."

(كتاب الطهارة،الباب السادس، الفصل الأول في الحيض، ج:1، ص:36، ط:دارالفكر)

فتاوی شامی میں ہے:

"أما المعتادة فما زاد على عادتها ويجاوز العشرة في الحيض والأربعين في النفاس يكون استحاضة كما أشار إليه بقوله أو على العادة إلخ. أما إذا لم يتجاوز الأكثر فيهما، فهو انتقال للعادة فيهما، فيكون حيضا ونفاسا رحمتي."

(كتاب الطهارة، باب الحيض، ج:1، ص:285، ط:سعيد)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144405101394

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں