اگر 10 سے 15 دن میں عورت پر حیض آجائے تو نماز اس کو ترک کرنا چاہیے کہ نہیں؟
واضح رہے کہ شرعاً دو حیضوں کے درمیان پندرہ دن کا فاصلہ ضروری ہے؛ لہذا ایک حیض کے ختم ہونے کے بعد پندرہ دن سے پہلے دوبارہ خون آنا شروع ہوجائے تو وہ حیض نہیں ہے ،استحاضہ یعنی کسی بیماری کی وجہ سے آنے والا خون ہے ، اس میں نماز ،روزہ ،تلاوت وغیرہ پاکی والے تمام اعمال کیے جائیں گے۔
باقی یہ تفصیل کہ اب کب تک یہ استحاضہ کا خون شمار ہوگا اور حیض کا خون کب سے شمارہوگا تو اس کے لیے سائلہ اپنے ماہواری کے ایام کی عادت تفصیل کے ساتھ لکھ کر بھیج کر معلوم کرلے۔
فتاوی شامی میں ہے :
"(وأقل الطهر) بين الحيضتين أو النفاس والحيض (خمسة عشر يومًا) ولياليها إجماعًا (ولا حد لأكثره)".
(رد المحتار1 / 285ط:سعيد)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144405100101
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن