بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوی سے ماہواری کے ایام میں استمتاع کے گناہ پر توبہ سے متعلق سابقہ جواب کی وضاحت


سوال

فتوی نمبر 144211200570 کے متعلق، اگر لا علمی میں کسی سے یہ فعل سرزد ہوا اور  دخول نہ کیا ہو تو کیا اس پر بھی گناہ گار ہے۔ اور اس کا گناہ شوہر اور بیوی دونوں پر ہے؟

جواب

بیوی سے حیض کی حالت میں   ناف سے  گھٹنوں کے درمیان  کسی حائل  کے بغیر ہم بستر ہونا  یا اس حصے سے لطف اندوز ہونا ناجائز اور گناہ ہے، اور  مسلمانوں کے ملک میں لاعلمی عذر نہیں ہے، اس لیے  بہر صورت اس پر توبہ واستغفار کرنا لازم ہے،  اگر بیوی  بھی اس فعل پر راضی ہوتو  وہ بھی گناہ گار ہوگی۔ 

اسی طرح  بیوی کے پچھلی شرمگاہ  میں ملاعبت کرنے میں گناہ میں مبتلا ہوجانے کا اندیشہ ہے، اس لیے  اس سے بھی احتراز  کرنا چاہیے،  گو  دخول نہ ہو تو ان وعیدوں کا مستحق نہیں ہوگا جو اس فعل بد کے بارے میں وارد ہوئی ہیں، لیکن مسئولہ صورت میں چوں کہ حیض کی حالت میں ممنوعہ حصے سے لطف اٹھانا لازم آرہاہے، لہٰذا میاں بیوی دونوں کو توبہ کرنا چاہیے۔

نیز  اللہ تعالیٰ سے انسان کو ویسے بھی  روزانہ کی بنیاد پر استغفار کرتے رہنے چاہیے کہ جانے انجانے میں کوئی گناہ سرزد نہ ہوگیا ہو، پھر استغفار  صرف گناہوں کی معافی ہی کا ذریعہ نہیں، بلکہ وہ خود  بہت سی خیر اور بھلائیوں کے حصول کا وسیلہ اور رب کی خوشنودی کا ذریعہ ہے۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144211201051

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں