میری زوجہ کو ایام حیض کی بے قاعدگی کا مسئلہ ہے، ایام ختم ہو جانے کے بعد اس نے غسل کر کے روزہ رکھ لیا، دوپہر کے وقت اس کو دوبارہ حیض کی چھینٹوں کے نشان ملے، اب کیا کرے اس کا روزہ ہو جائے گا؟
صورتِ مسئولہ میں اگر ایسا ماہواری کے دس دن مکمل ہونے سے پہلے ہوا ہو، تو اس صورت میں اس کا روزہ نہ ہوگا، اور دس دن مکمل ہونے تک اگر خون بند ہوجائے تو یہ سارے ایام ماہواری کے شمار ہوں گے، البتہ اگر خون دس دن سے متجاوز ہوجائے تو ایسی صورت میں گزشتہ ماہ جتنے دن ماہواری آئی تھی اتنے دن حیض شمار ہوں گے اور بقیہ ایام استحاضہ کے شمار ہوں گے۔
البحر الرائق میں ہے:
"ولو زادت و لم تجاوز العشرة كان كل حيضًا بالإتفاق". ( ١ / ٢٠٣، ط: سعيد)
فتاوی ہندیہ میں ہے:
"و إن جاوز العشرة ففي ... المعتادة معروفتها في الحيض حيض و الطهر طهر". ( ١ / ٣٧، ط: رشيديه) فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144109201690
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن