بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ماہواری کے دنوں سے زائد خون آنے کی صورت میں نماز کا حکم


سوال

 مجھے 9 ذوالحج کو حیض ہوئے تھے، ابھی تک داغ لگ رہا ہے 15 دن سے، کیا میں نماز پڑھ سکتی ہوں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں ماہوری  کے ایام کی عادت سے زائد ایام استحاضہ شمار ہوں گے، جس کا حکم یہ ہے کہ اگر خون مسلسل جاری ہو تو ہر نماز کا وقت  داخل ہونے پر نیا وضو کرنے کے بعد  وضو کرکے وقتی فرض و دیگر عبادات  کرسکتی ہیں۔  پس اب تک اگر عادت سے زائد ایام میں نماز ادا نہ کی ہو تو ان ایام کی نمازوں کی قضا کرنا لازم ہوگا۔

ہدایہ مع فتح القدیر میں ہے:

(وَدَمُ الِاسْتِحَاضَةِ) كَالرُّعَافِ الدَّائِمِ لَا يَمْنَعُ الصَّوْمَ وَلَا الصَّلَاةَ وَلَا الْوَطْءَ لِقَوْلِهِ عَلَيْهِ الصَّلَاةُ وَالسَّلَامُ :  «تَوَضَّئِي وَصَلِّي وَإِنْ قَطَرَ الدَّمُ عَلَى الْحَصِيرِ»  وَإِذَا عُرِفَ حُكْمُ الصَّلَاةِ ثَبَتَ حُكْمُ الصَّوْمِ وَالْوَطْءُ بِنَتِيجَةِ الْإِجْمَاعِ (وَلَوْ)  (زَادَ الدَّمُ عَلَى عَشَرَةِ أَيَّامٍ) وَلَهَا عَادَةٌ مَعْرُوفَةٌ دُونَهَا رَدَّتْ إلَى أَيَّامِ عَادَتِهَا، وَاَلَّذِي زَادَ اسْتِحَاضَةٌ لِقَوْلِهِ عَلَيْهِ الصَّلَاةُ وَالسَّلَامُ: «الْمُسْتَحَاضَةُ تَدَعُ الصَّلَاةَ أَيَّامَ أَقْرَائِهَا» وَلِأَنَّ الزَّائِدَ عَلَى الْعَادَةِ يُجَانِسُ مَا زَادَ عَلَى الْعَشَرَةِ فَيُلْحَقُ بِهِ، وَإِنْ ابْتَدَأَتْ مَعَ الْبُلُوغِ مُسْتَحَاضَةً فَحَيْضُهَا عَشَرَةُ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ وَالْبَاقِي اسْتِحَاضَةٌ لِأَنَّا عَرَفْنَاهُ حَيْضًا فَلَا يَخْرُجُ عَنْهُ بِالشَّكِّ، وَاَللَّهُ أَعْلَمُ.

فتح القدير :

(قَوْلُهُ: وَلَوْ زَادَ الدَّمُ عَلَى عَشَرَةِ أَيَّامٍ وَلَهَا عَادَةٌ مَعْرُوفَةٌ دُونَهَا رَدَّتْ إلَى أَيَّامِ عَادَتِهَا) فَيَكُونُ الزَّائِدُ عَلَى الْعَادَةِ اسْتِحَاضَةً وَإِنْ كَانَ دَاخِلَ الْعَشَرَةِ، وَهَلْ تَتْرُكُ بِمُجَرَّدِ رُؤْيَتِهَا الزِّيَادَةَ؟ اُخْتُلِفَ فِيهِ، قِيلَ: لَا إذَا لَمْ يُتَيَقَّنْ بِكَوْنِهِ حَيْضًا لِاحْتِمَالِ الزِّيَادَةِ عَلَى الْعَشَرَةِ، وَقِيلَ: نَعَمْ اسْتِصْحَابًا لِلْحَالِ وَلِأَنَّ الْأَصْلَ الصِّحَّةُ وَكَوْنُهُ اسْتِحَاضَةً بِكَوْنِهِ عَنْ دَاءٍ وَهُوَ الْأَصَحُّ، وَإِنْ لَمْ يَتَجَاوَزْ الزَّائِدُ الْعَشَرَةَ فَالْكُلُّ حَيْضٌ بِالِاتِّفَاقِ، وَإِنَّمَا الْخِلَافُ فِي أَنَّهُ يَصِيرُ عَادَةً لَهَا أَوَّلًا إلَّا إنْ رَأَتْ فِي الثَّانِي كَذَلِكَ، وَهَذَا بِنَاءً عَلَى نَقْلِ الْعَادَةِ بِمَرَّةٍ أَوْ لَا فَعِنْدَهُمَا لَا وَعِنْدَ أَبِي يُوسُفَ نَعَمْ.وَفِي الْخُلَاصَةِ، وَالْكَافِي أَنَّ الْفَتْوَى عَلَى قَوْلِ أَبِي يُوسُفَ.

( كتاب الطهارات، باب الحيض و الاستحاضة، ١ / ١٧٦ - ١٧٨، ط: دار الفكر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144112201441

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں