بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

مہر معجّل اور مہر مؤجل میں کیا فرق ہے؟


سوال

مہر معجّل اور مہر مؤجل میں کیا فرق ہے؟

جواب

صورت مسئولہ میں جو مہر نکاح کے بعد فوراً دینا قرار پائے اسے مہر معجّل کہتے ہیں اور جس مہر کو ادا کرنے کے لئے کچھ وقت یعنی مدت مقرر کی گئی ہو یا پھر لاعلی التعیین چھوڑدیا گیا ہو، وہ مہر مؤجل کہلاتا ہے، مہر معجّل کے مطالبہ کا حق عورت کو علی الفور حاصل ہوتا ہے، اور مؤجل کے متعلق حق مطالبہ مدتِ متعینہ یا طلاق وموت کے وقت ملتا ہے، اس سے پہلے وہ مطالبہ نہیں کرسکتی؛ لیکن اگر شوہر مہر مؤجل پہلے ہی ادا کردے تو اسے اختیار ہے اور اس پر کچھ گناہ نہ ہوگا، البتہ نکاح کے وقت جو مہر مقرر ہو اس کو ادا کرنا واجب ہوتا ہے۔

المصنف لابن أبي شيبة:

هشيم، عن يونس، عن الحسن، أنه كان يقول في الآجل من المهر: "هو حال إلا أن تكون له مدة معلومة"۔

(کتاب النکاح، ‌‌في الرجل يتزوج المرأة على صداق عاجل أو آجل: 3/ 476، ط:مكتبة الرشد، الرياض)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

وإن بينوا قدر المعجل يعجل ذلك… لا خلاف لأحد أن تأجيل المهر إلى غاية معلومة نحو شهر أو سنة صحيح، وإن كان لا إلى غاية معلومة فقد اختلف المشايخ فيه قال بعضهم يصح وهو الصحيح وهذا؛ لأن الغاية معلومة في نفسها وهو الطلاق أو الموت۔

(کتاب النکاح، الباب السابع في المهر، الفصل الحادي عشر في منع المرأة نفسها بمهرها والتأجيل في المهر: 1/.318، ط: ماجدیہ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144306100458

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں