بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

محرم خواتین کی تفصیل جن سے نکاح کرنا جائز نہیں ہے


سوال

محرم اور غیر محرم رشتے کون سے ہیں جن سے شادی کی جاسکتی ہو، رہنمائی فرمائیں؟

جواب

کسی عورت کا کسی کے  لیے محرمہ  ہونے کے درجِ ذیل  آٹھ اسباب ہیں، جن کے ہوتے ہوئے متعلقہ خاتون سے نکاح جائز نہیں ہے:

(1) حرمت بسبب نسب(نسبی رشتہ داری کی وجہ سے حرمت):

جیسے اپنی اولاد یعنی بیٹی/ پوتی/ پڑپوتی/ نواسی، اسی طرح ماں/ دادی/ پردادی/ نانی/ پر نانی، اسی طرح بہن/ خالہ/ پھوپھی/ بھتیجی/ بھانجی سے نکاح کرنا جائز نہیں ہے۔

(2)حرمت بسبب مصاہرت(سسرالی رشتہ داری کی وجہ سے حرمت):

جیسے  ساس یعنی بیوی کی ماں/ باپ کی ماں/ بیٹے کی بیوی/ پوتے کی بیوی سے نکاح جائز نہیں ہے۔

(3) حرمت بسبب رضاع(دودھ پلانے کی وجہ سے حرمت):

جتنے رشتے نسب کے اعتبار سے حرام ہے وہ رشتے دودھ پینے کی وجہ سے بھی حرام ہیں یعنی دودھ پینے والے بچے کے لئے دودھ پلانے والی خاتون اور اس کی بیٹیوں سے نکاح جائز نہیں۔ ہے۔

(4) حرمت  بسبب جمع بین الاختین(محرم عورتوں سے اکٹھے نکاح کرنا ):

جب ایک بہن نکاح میں ہو تو اس کی دوسری بہن سے نکاح کرنا جائز نہیں ہے، اسی طرح جب تک یہ نکاح میں ہے، تو اس کی خالہ/ پھوپھی/ بھتیجی/ بھانجی وغیرہ سے نکاح جائز نہیں ہے۔

(5) حرمت بسبب تعلق حق الغیر:

جیسے  منکوحہ اور معتده ، ان سے نکاح کرنا جائز نہیں ہے۔

 (6) تین طلاقِ مغلظہ کی وجہ سے حرمت:

جب کسی خاتون کو تین طلاقِ مغلظہ دی جائے، تو اس دوران اس سے نکاح کرنا جائز نہیں ہے، تاوقتے کہ اس کا  کسی اور جگہ نکاح ہوجائے اور وہاں سے ازدواجی تعلق کے بعد اس کو طلاق  ہوجائے   یادوسرے شوہر کاانتقال ہوجائے۔

(7) کسی آسمانی دین کے قائل نہ ہونے سے حرمت:

جیسے مجوسیہ اور بت پرست خاتون سے نکاح جائز نہیں ہے۔

 (8) پہلے سےچار عورتوں کا نکاح میں ہونے کی وجہ سے حرمت :

جب تک چار خواتین نکاح یا عدت میں پہلے سے موجود ہو، تو پانچوی خاتون سے نکاح کرنا جائز نہیں ہے۔

اور اس کے علاوہ جتنے بھی رشتہ ہیں وہ غیر محرم ہیں، اور ان سے نکاح کرنا جائز ہے۔

البحر الرائق شرح كنز الدقائق میں ہے:

"انتفاء محلية المرأة للنكاح شرعا بأسباب تسعة: الأول المحرمات بالنسب: وهن فروعه وأصوله وفروع أبويه وإن نزلوا وفروع أجداده وجداته إذا انفصلوا ببطن واحد. الثاني المحرمات بالمصاهرة: وهن فروع نسائه المدخول بهن وأصولهن وحلائل فروعه وحلائل أصوله، والثالث المحرمات بالرضاع وأنواعهن كالنسب، والرابع حرمة الجمع بين المحارم وحرمة الجمع بين الأجنبيات كالجمع بين الخمس، والخامس حرمة التقديم وهو تقديم الحرة على الأمة جعله في النهاية والمحيط قسما على حدة وأدخله الزيلعي في حرمة الجمع، فقال: وحرمة الجمع بين الحرة والأمة والحرة متقدمة وهو الأنسب، والسادس المحرمة لحق الغير كمنكوحة الغير ومعتدته والحامل بثابت النسب، والسابع المحرمة لعدم دين سماوي كالمجوسية والمشتركة، والثامن المحرمة للتنافي كنكاح السيدة مملوكها، والتاسع لم يذكره الزيلعي وكثير وهو المحرمة بالطلقات الثلاث ذكره في المحيط والنهاية".

(کتاب النکاح، فصل في المحرمات في النكاح، ج:3، ص:98، ط:دارالکتاب الاسلامی)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144504101485

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں