بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

محرم کا خرچہ نہ ہونے کی صورت میں عورت کے حج کا حکم


سوال

عورت اپنے نفقہ پر قادر ہے،  لیکن محرم کے  نفقہ پر قادر نہیں تو اس عورت پر حج فرض ہے یا نہیں؟

 

جواب

واضح رہے کہ عورت کے اوپر حج فرض ہونے کے لیے دیگر شرائط کے ساتھ ایک شرط یہ بھی ہے کہ اُس کے ساتھ حج کرنے کے لیے محرم موجود ہو، اگر عورت  مال دار ہو اور اس کا شوہر یا کوئی محرم نہ ہو  یا محرم ہو  مگر محرم کے اخراجات برداشت نہ  کرسکتی  ہو تو  ایسیعورت پر حج فرض کی ادائیگی لازم نہیں ہوگی،  اس کے لیے شرعی حکم یہ ہے کہ وہ انتظار کرتی رہے، تاآں کہ محرم کا بندوبست ہوجائے یا محرم کے اخراجات کا بندوبست ہوجائے۔ اگر زندگی بھر   بندوبست نہ ہوسکے تو اس کے لیے ضروری ہے کہ مرنے سے قبل حجِ  بدل کی وصیت کرجائے، تاکہ لواحقین حج بدل کرسکیں۔

    فتاویٰ عالمگیری میں ہے:

’’منها المحرم للمرأۃ شابة کانت أو عجوزًا إذا کانت بینها وبین مکة مسیرۃ ثلاثة أیام۔‘‘                                

  (فتاویٰ عالمگیری ،ج:۱،ص:۲۱۹)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144212201727

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں