بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

مہر کی کم از کم مقدار؟


سوال

مہر کی کم سے کم مقدار کتنی مقرر ہو سکتی ہے؟ 

جواب

   احناف کے ہاں مہر  کی کم سے کم مقدار 10درہم کے بقدر چاندی یا اس کی قیمت ہے۔  اور 10 درہم کا وزن 2تولہ ساڑھے سات ماشہ ہے، اس سے کم مہر مقرر نہیں کیا جاسکتا۔ باقی عورت کا اصل حق "مہرمثل" ہے، "مہر مثل"  کا مطلب یہ ہے کہ جتنا لڑکی کے باپ کے خاندان میں اس جیسی لڑکیوں کا مہر ہوتاہے، ا تنا ہی مہر اس لڑکی کا بھی ہونا چاہیے، مگر باہمی رضامندی سے  "مہرمثل" سے کم یا زیادہ بھی رکھ سکتے هیں۔

الدر المختار میں ہے:

(أقله عشرة دراهم) لحديث البيهقي وغيره: لا مهر أقل من عشرة دراهم... (فضة وزن سبعة) مثاقيل كما في الزكاة (مضروبة كانت أو لا) ولو دينا أو عرضا.

قيمته عشرة وقت العقد.

(الدر المختار: كتاب النكاح، باب المهر (ص: 188)،ط. دار الكتب العلمية، الطبعة: الأولى، 1423هـ- 2002م)

مفتی شفیع صاحب رحمہ اللہ لکھتے ہیں:

"ایک درہم کا وزن تین ماشہ، ایک رتی اور ایک پانچواں حصہ رتی ہے ۔۔۔ اس لیے عورت کے مہر کی کم از کم مقدار جو  حنفیہ کے نزدیک دس درہم ہے، دو تولہ، ساڑھے سات ماشہ چاندی ہوئی"۔

(جواہر الفقہ: اوزان شرعیہ (3 /410)،ط۔ مکتبہ دار العلوم کراچی،طبع: 2010ء)

بدائع الصنائع میں ہے:

" لأن العوض الأصلي في هذا الباب هو مهر المثل؛ لأنه قيمة البضع."

(بدائع الصنائع: كتاب النكاح، فصل بيان ما يصح تسميته مهرا وما لا يصح (2/ 277)،ط. دار الكتب العلمية، الطبعة: الثانية، 1406هـ - 1986م)

النہر الفائق میں ہے:

"إنما خص مهر المثل لأن حكم الشيء هو أثره الثابت به، والواجب بالعقد إنما هو مهر المثل، كما صرح به في (العناية) بعد، ولذا قالوا: إنه هو الموجب الأصلي في باب النكاح."

(النهر الفائق: كتاب النكاح، باب المهر (2/ 288)،ط. دار الكتب العلمية، الطبعة: الأولى، 1422هـ - 2002م)

لسان الحکام میں ہے:

"ومهر مثلها يعتبر بأخواتها وعماتها وبنات أعمامها فإن لم يوجد منهم أحد فمن الأجانب أي يعتبر مهر مثلها من قبيلة مثل قبيلة أبيها."

(لسان الحكام: الفصل الثالث عشر في النكاح (1/ 320)، ط.  البابي الحلبي - القاهرة، الطبعة: الثانية، 1393 - 1973)

                                                                                            فقط، واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144205201564

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں