عام طور پر یہ سننے میں آتا ہے کہ محکمہ موسمیات کی طرف سے یہ بتا دیا جاتا ہے کہ فلاں دن بارش ہوگی یا ہو سکتی ہے مسلمان بھی اس بات کو ایک دم مان لیتے ہیں اور ایک دوسرے سے کہتے ہیں کہ بارش ہوگی ایسا کہنا کیسا ہے؟
صورتِ مسئولہ میں محکمہ موسمیات والے بارش کی جو پیشن گوئی کرتے ہیں، اس پر یقین رکھنا درست نہیں ہے؛ اس لیے کہ بارش ہونے کا یقینی علم اللہ تعالی ہی کو ہے۔ البتہ اگر اس اندازہ کو محض احتمال یا ظن کے درجہ میں رکھتا ہے تو کوئی حرج نہیں ۔
اللہ تعالی کا ارشاد ہے:
" إِنَّ اللَّهَ عِندَهُ عِلْمُ السَّاعَةِ وَيُنَزِّلُ الْغَيْثَ وَيَعْلَمُ." ﴿لقمان: ٣٤﴾
روح المعانی میں ہے:
"وكون المراد اختصاص علم هذه الخمس به عزّ وجلّ هو الذي تدل عليه الأحاديث والآثار،
فقد أخرج الشيخان وغيرهما عن أبي هريرة من حديث طويل «أنه صلى الله تعالى عليه وسلم سئل متى الساعة؟ فقال للسائل: ما المسئول عنها بأعلم من السائل وسأخبرك عن أشراطها إذا ولدت الأمة ربها وإذا تطاول رعاة الإبل إليهم في البنيان في خمس لا يعلمهن إلا الله تعالى ثم تلا النبي صلى الله تعالى عليه وسلم إِنَّ اللَّهَ عِنْدَهُ عِلْمُ السَّاعَةِ وَيُنَزِّلُ الْغَيْثَ الآية»أي إلى آخر السورة."
(جلد ۱۱ص: ۱۰۸ ط: دارالکتب العلمیة)
فقط و اللہ اعلم
فتوی نمبر : 144403101051
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن