بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

5 ذو القعدة 1446ھ 03 مئی 2025 ء

دارالافتاء

 

محض ویب سائٹ کھولنے کے عوض ملنے والی رقم کا حکم


سوال

موبائل میں ایک ویب سائٹ ہے، اس میں اپنی میل آئی ڈی، شناختی کارڈ نمبر، ایڈریس اور ایک تصویر شامل کرنے کے ذریعےاکاؤنٹ بنایا جاتا ہے، اس کے بعد ویب سائٹ والے روزانہ ویب سائٹ کھولنے پر ایک ٹوکن دیتے ہیں، یہ ٹوکن اکاؤنٹ میں جاتا ہے تو پیسے بنتے ہیں، سوال یہ ہے کہ بغیر کسی انویسٹمنٹ (سرمایہ کاری) کے یہ جو رقم ملتی ہے، اس کا کیا حکم ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں مذکورہ طریقے کے مطابق حاصل ہونے والی رقم ناجائز ہے، اس کو استعمال نہ کیا جائے؛ اس لیے کہ یہ کسی بھی قسم کی سرمایہ کاری اور محنت کے بغیر حاصل ہوتی ہے، شریعتِ مطہرہ میں بلا محنت کی کمائی کی حوصلہ شکنی کی گئی ہے اور اپنی محنت کی کمائی حاصل کرنے کی ترغیب دی گئی ہے اور اپنے ہاتھ کی کمائی کو افضل کمائی قراردیا ہے، جیساکہ حدیث شریف میں ہے:”آپ ﷺ سے پوچھا گیا  کہ سب سے پاکیزہ کمائی کو ن سی ہے؟تو آپ ﷺنے فرمایا کہ  آدمی کا  خود  اپنے ہاتھ سے محنت کرنا اور ہر جائز اور مقبول بیع۔“  ایک دوسری حدیث میں اللہ کے نبی ﷺ ارشاد فرماتے ہیں:”کسی نے کبھی اس کھانے سے بہتر کوئی کھانا نہیں کھایاجو اپنے ہاتھ کی محنت سے کما کر کھائے اور بے شک اللہ کے نبی حضرت داؤد علیہ السلام اپنے ہاتھ کی کمائی سے کھاتے تھے۔“

شعب الایمان للبیہقی میں ہے:

"عن سعيد بن عمير الأنصاري قال: سئل رسول الله صلى الله عليه وسلم أيّ الكسب أطيب؟ قال:عمل ‌الرجل ‌بيده، وكلّ بيع مبرور."

(باب التوكل بالله عز وجل والتسليم لأمره تعالى في كل شيء، ج:٢، ص:٨٤، رقم:١٢٢٥، ط:دارالكتب العلمية)

مرقاۃالمفاتیح میں ہے:

"عن المقدام بن معدي كرب رضي الله عنه: قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ما ‌أكل ‌أحد ‌طعاما ‌قط ‌خيرا من أن يأكل من عمل يديه، وإن نبي الله داود عليه السلام كان يأكل من عمل يديه.

(عن المقدام) : بكسر الميم (ابن معدي كرب) : بفتح الموحدة (قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ما أكل أحد طعاما قط) : بفتح القاف وتشديد الطاء أي أبدا (خيرا) : أي: أفضل أو أحل أو أطيب (من أن يأكل من عمل يديه) : بالثنية لأن غالب المزاولة بهما (وإن نبي الله داود عليه الصلاة والسلام) : وهو بالنصب على أنه بدل أو عطف بيان، وخص بالذكر لتعليم الله - تعالى - إياه قال الله - تعالى: {وعلمناه صنعة لبوس لكم} [الأنبياء: 80] . (كان يأكل من عمل يديه) : قال المظهر: فيه تحريض على الكسب الحلال، فإنه يتضمن فوائد كثيرة. منها: إيصال النفع إلى المكتسب بأخذ الأجرة إن كان العمل لغيره، وبحصول الزيادة على رأس المال إن كان العمل تجارة: ومنها: إيصال النفع إلى الناس بتهيئة أسبابهم من حول ثيابهم وخياطتهم ونحوها، مما يحصل بالسعي، كغرس الأشجار، وزرع الأقوات والثمار. ومنها:أن يشتغل الكاسب به فيسلم عن البطالة واللهو. ومنها: كسر النفس به فيقل طغيانها ومرحها. ومنها: أن يتعفف عن ذل السؤال والاحتياج إلى الغير، وشرط المكتسب أن لا يعتقد الزرق من الكسب، بل من الله الكريم الرزاق ذي القوة المتين، ثم في قوله: " وإن نبي الله " الخ. توكيد للتحريض، وتقرير له يعني: الاكتساب من سنن الأنبياء، فإن نبي الله داود كان يعمل السرد ويبيعه لقوته فاستنوا به."

(كتاب البيوع، باب الكسب وطلب الحلال، الفصل الأول، ج:٥، ص:١٨٨٨، رقم:٢٧٥٠، ط:دارالفكر)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144603101422

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں