بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

5 ذو القعدة 1445ھ 14 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

محض نفسیاتی مرض کا شکار ہونے سے کوئی شخص مرفوع القلم نہیں ہوتا


سوال

اگر کوئی شخص ذہنی مریض ہے اور ماہر نفسیات سے زیر علاج ہے  او  ر وسوسوں میں  مبتلا ہے  نیز  یہ وساوس اتنے شدت کے ساتھ ہیں    کہ بندہ اس کی  وجہ سے زار وقطار روتا ہے   اور دل پر گھبراہٹ اور خوف طاری ہو جا تا ہے، ان وسوسوں  سے بندہ اتنا تنگ آچکا ہے کہ خودکشی کے بارے  میں بھی   سوچتاہے اور عجیب سی کیفیت اس پر آتی ہے اور یہ سلسلہ پچھلے 7ماہ سے  چل رہا ہے، اس کی  وجہ سے دنیا کے کا مو ں سے دلچسپی بالکل ختم ہو چکی ہے، ان وساوس کی وجہ سے زندگی عذاب بن گئی ہے، 24گھنٹہ اس کے بارے میں  سو چتا ہے، مختلف ماہر نفسیات سےعلاج بھی کیا لیکن کچھ افاقہ نہ ہوا ،اگر ایسے شخص  کے منہ سے طلاق کے الفاظ نکلے  تو کیا اس کی  طلاق واقع ہو جائے گی؟ بندہ ذہنی مریض بن چکا ہے بندہ  کسی بھی حال میں  طلاق نہیں  دینا چاھتا اور اس سلسلے میں  مقامی دارالافتاء نے یہ فتویٰ  دیا ہے کہ اگر اس کے منہ سے طلاق کے الفاظ نکلے تو اس شخص کی  طلاق واقع نہیں  ہو گی،آپ رہنمائی فرمائیں  کیا ایسے شخص کی طلاق واقع ہوجائے گی؟

جواب

واضح رہے کہ کسی شخص کے محض نفسیاتی مریض ہونے سے وہ مرفوع القلم شمار نہیں ہوتا کہ اس کی طلاق واقع نہ ہو،  بلکہ نفسیاتی مریض بھی اگر ہوش و حواس میں طلاق کے الفاظ ادا کرے گا جبکہ اسے اچھے برے کی تمیز ہو تو اس سے اس کی بیوی پر طلاق واقع ہوجائے گی۔

جب کہ صورتِ مسئولہ میں مذکورہ شخص   کی نفسیاتی مرض کی صورتِ حال میں طلاق دیتے وقت کی کیفیت کا ذکر نہیں کہ اس نے  کس حالت میں طلاق کے الفاظ ادا کئے ہیں، اس لیے مذکورہ شخص کو چاہیے کہ کسی قریبی معتبر دار الافتاء  سے رجوع کرکے اپنی مکمل حالت اس کے سامنے رکھے، پھر وہ جو فیصلہ دیں اس کے مطابق عمل کرے۔

اس لئے مذکورہ شخص کی حالت کا  براہ راست جائزہ لئے بغیر کوئی حتمی جواب نہیں دیا جاسکتا۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144307101730

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں