بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

جہیز لینے والے کے نکاح یا ولیمہ کی دعوت میں شرکت کا حکم


سوال

جہیز لیے ہوئے ولیمہ کی دعوت قبول کرنا جائز ہے؟

جواب

بصورتِ مسئولہ دعوت قبول کرنا جائز ہے۔

مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح میں ہے:

"ففي الجامع الصغير: " «إذا دعي أحدكم إلى وليمة عرس فليجب» ". رواه مسلم وابن ماجه وفي رواية لمسلم: " «أو من دعي إلى عرس أو نحوه فليجب» ". قيل إجابة الوليمة واجبة فيأثم التارك بلا عذر لقوله صلى الله عليه وسلم: " «من ترك الدعوة قد عصى الله ورسوله»".

(باب الولیمة، ج:6، ص:339، ط:مکتبه حنیفیه)

الموسوعة الفقهية  میں ہے:

"ذَهَبَ جُمْهُورُ الْفُقَهَاءِ إِلَى أَنَّهُ لاَ يَجِبُ عَلَى الْمَرْأَةِ أَنْ تَتَجَهَّزَ بِمَهْرِهَا أَوْ بِشَيْءٍ مِنْهُ، وَعَلَى الزَّوْجِ أَنْ يُعِدَّ لَهَا الْمَنْزِل بِكُل مَا يَحْتَاجُ إِلَيْهِ لِيَكُونَ سَكَنًا شَرْعِيًّا لاَئِقًا بِهِمَا. وَإِذَا تَجَهَّزَتْ بِنَفْسِهَا أَوْ جَهَّزَهَا ذَوُوهَا فَالْجِهَازُ مِلْكٌ لَهَا خَاصٌّ بِهَا."

(باب تملك المرأۃ جھازھا، ج:16، ص:166، دارالصفوۃ مصر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144201200171

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں