بہن بھائی یا باپ بیٹی زنا کریں اور ان کا بچہ پیدا ہو جائے تو شریعت ان بچوں کے بارے میں کیا کہتی ہے؛ کیوں کہ ایک جڑواں بہن بھائی کے آپس میں زنا کرنے کی وجہ سے بہن حاملہ ہوگئی ہے؟
زنا کرنا سخت ترین گناہ اور حرام ہے، پھر محارم (جن کے ساتھ نکاح کو اللہ نے ہمیشہ کے لیے حرام کیا ہے) میں سے کسی سے زنا کرنا یہ اور سخت ترین گناہ ہے، اس بڑے گناہ کے مرتکب بہن بھائیوں کو صدقِ دل سے توبہ کرنی چاہیے، اور آئندہ دونوں خلوت میں ساتھ نہ رہیں۔
باقی اس زنا سے پیدا ہونے والا بچہ ولد الزنا (ولد حرام) کہلائے گا، اس کا نسب زانی سے ثابت نہیں ہوگا، اس کی نسبت والدہ کی طرف ہوگی، اور اس کی پرورش بھی ماں کے ذمہ ہوگی۔
کما في الهندية 127/2:
إذا زنیٰ رجل بامرأۃ فجاءت بولد فادّعاه الزانی لم یثبت نسبه منه، و أما المرأۃ فیثبت نسبه منها."
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144111201282
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن