بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 شوال 1445ھ 06 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

مہر میں نقد رقم کے ساتھ اشرفی مقرر کرنے کا التزام کرنا


سوال

1.ہمارے یہاں بہار میں لوگوں کے درمیان مجلس نکاح میں اشرفی کا ذکر بہت ہوتا ہے جب کہ بہت سارے لوگوں کے پاس اشرفی نہیں ہوتا، کیا نکاح پڑھاتے وقت روپیہ کے ساتھ ساتھ اشرفی کا بھی ذکر کرنا یا لکھوانا ضروری ہے مثلا ایک لاکھ روپیہ اور دو اشرفی؟

2.کیا جب کسی نے نکاح کی مجلس میں اتنا رقم اور اشرفی ذکر کرکے جس لڑکے کا نکاح پڑھایا اس سے کہا تو کیا وہ اشرفی اگر اس کے پاس موجود نہیں ہے تو اشرفی کی موجودہ جو قیمت بازار میں ہے اس روپیہ اور اشرفی کی قیمت دونوں ملا کر مہر ادا کرے گا؟

3.اگر کسی نے مہر میں صرف رقم طے کیا اور نکاح نامہ میں لکھوایا اشرفی طے نہیں کیا یا نہیں لکھوایا اگر اشرفی کی موجودہ قیمت اس کے یہاں کی شہر سے آسانی سے معلوم نہ ہوسکے یا اس متعلق اسے پتہ نہ ہو تب کیا حکم ہے؟

جواب

1. شرعی طور پر ہر  مالِ  متقوَّم سے مہر مقرر کیا جاسکتا ہے بشرطیکہ اس کی مالیت دس درہم چاندی (موجودہ وزن کے حساب سے 30 گرام 618 ملی گرام چاندی) سے کم نہ ہو، اس لیے مہر طے کرتے ہوئے نقد رقم کے ساتھ اشرفی کا ذکر کرنا شرعاً جائز ہے، لازم نہیں ہے۔

2.اگرنقد رقم کے ساتھ اشرفی بھی مہر میں مقرر کی گئی تو اگر اشرفی موجود ہے تو نقد رقم کے ساتھ اشرفی بھی دی جائے گی اور اگر اشرفی موجود نہیں ہے تو اس کے ہم وزن سونا یا اس کی مالیت (ادائیگی کے وقت کی قیمت) ادا کی جائے گی۔

3.اگر مہر میں اشرفی نہیں لکھوائی تو اس کی یا اس کی مالیت کی ادائیگی بھی لازم نہیں ہوگی۔ 

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"أقل المهر عشرة دراهم مضروبة أو غير مضروبة حتى يجوز وزن عشرة تبرا، وإن كانت قيمته أقل، كذا في التبيين وغير الدراهم يقوم مقامها باعتبار القيمة وقت العقد في ظاهر الرواية حتى لو تزوجها على ثوب أو مكيل أو موزون وقيمته يوم العقد عشرة فصارت يوم القبض أقل ليس لها الرد وفي العكس لها ما نقص، كذا في النهر الفائق ... المهر إنما يصح بكل ما هو مال متقوم والمنافع تصلح مهرا."

(كتاب النكاح،الباب السابع ‌في ‌المهر،الفصل الأول في بيان أدنى مقدار المهر وبيان ما يصلح مهرا وما لا يصلح مهرا،1/ 302، ط: رشيدية)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144504100642

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں