بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 ذو الحجة 1446ھ 13 جون 2025 ء

دارالافتاء

 

مہر میں ایک لاکھ روپے کے عوض منقولی جائیداد طے کرنا


سوال

 زید کا نکاح ہندہ سے ہوا اورزید کے والد نے ایک لاکھ مہر کے عوض اپنی جائیداد منقولہ اپنی بہو کے نام کی،اب ہندہ کو مہر میں ایک لاکھ روپے دیے جائیں گے یا جائیداد منقولہ وغیرہ ملے گی؟ نیز جائیداد منقولہ میں زمین ومکان وغیرہ شامل ہوگا یا فقط سامان اور نقدی ؟شرعاً اس کا حکم بیان کردیں۔

جواب

بصورتِ مسئولہ زید کے نکاح کے موقعہ پر  اگرزید کے والد نے ایک لاکھ مہر کے عوض اپنی جائیداد میں سے کوئی چیز/جگہ متعین کر دی تھی، اور فریقین اِس پر رضامند تھے،تو اب  ہندہ کو مہر میں وہ چیز/جگہ( خواہ مکان یا پلاٹ ہی کیوں نہ ہو) دینا لازم وضروری ہےاور اگر بوقتِ نکاح مہر طے کرتے وقت ایسی کوئی صراحت  نہیں کی گئی یعنی جائیداد میں کسی چیز کا تعین نہیں کیاگیا تھا تو  اِس صورت میں فقط ایک لاکھ روپے یا ایک لاکھ روپے کے برابرسامان و جائیداد میں سے کچھ بھی دیا جاسکتا ہے،منقولی جائیداد سامان و نقدی کو شامل ہے، زمین و مکان کو غیرمنقولی جائیداد کہا جاتا ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"أن ‌المسمى ‌إذا ‌كان ‌من ‌غير ‌النقود بأن كان عرضا أو حيوانا إما أن يكون معينا بإشارة أو إضافة فيجب بعينه."

(كتاب النكاح، باب المهر، ج:3، ص:129، ط:سعيد)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"(ثم الأصل) في التسمية أنها إن صحت وتقررت يجب المسمى ثم ينظر إن كان المسمى عشرة فصاعدا؛ فليس لها إلا ذلك، وإن كان دون العشرة يكمل عشرة عند أصحابنا الثلاثة."

(كتاب النكاح، الباب السابع، الفصل الأول، ج:1، ص:303، ط: دار الفكر)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144611102800

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں