بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوی کے ساتھ نہ رہنے پرمہرکی واپسی کا مطالبہ کرنا


سوال

بیوی کا شوہر کے ساتھ زندگی بسر نہ کرنے پر حق مہر کا مطالبہ کرنا مفتیان کرام اس مسئلے کے بارے میں کیا فرماتے ہیں؟ میرے شادی کو 1 سال ہوگئے ، مجھے اللہ تعالیٰ نے شب قدر والے دن ایک بیٹے سے نوازا، اور اس کے دوسرے دن ( 27 رمضان المبارک) میں سسر نے اپنی بیٹی اور میرے 3 چھوٹے سالیوں نے اپنی بڑی بہن کو مجھ سے جدا کردیا، اور وہ اپنی مرضی سے چلا گیا ،  میں نے جامعہ بنوری ٹاؤن سے تفصیلاً فتویٰ بھی لیا ہے (فتوی نمبر : 144410100706) میں نے اسے نان نفقہ دینا بند کردیا بچہ کا بھی اور کہا کہ جب وہ واپس آئیگی تب جتنا نفقہ ادا کرنا پڑے کروں گا بچے کا ، کیوں کہ میری اہلیہ خود والدین کے گھر پر لیڈیز کا کام کرکے پیسے کماکے دیکھ بال کر رہی ہے بیٹے کا ، اس کے 40 دن گزرنے کے بعد میں نے اپنی اہلیہ کے گھر جاکر اپنی اہلیہ سے براہِ راست ملاقات کی اور بات کی اس کی ڈیمانڈ ہے کہ میں اسے کرایہ کے گھر لےکر دوں جبکہ استطاعت نہ ہونے کے  اپنے گھر رہائش کرنے کو اسے منا بھی لیا تھا، اور میں نے اپنی اہلیہ کو سمجھایا ہے کہ ( اپنے گھر میں الگ کمرہ ، واش روم اٹیچ باتھ روم اور کچن دینے کو تیار ہوں ) اور میرا حق یہاں تک ہے، یعنی الگ گھر کا مطالبہ ناجائز ہے، تو اس بات میں میری اہلیہ نے کہا کہ فتویٰ دکھا دیں ،پھر فیصلہ کروں گی، جب عصر کی نماز کے بعد فتویٰ لے کر گیا تو اس کے والد یعنی میرا سسر نے مجھ سے بد کلامی کی جو میں نے جامعہ بنوریہ میں سوال بھی کیا(فتوی نمبر 144501100246) کہا کہ آج میرے غیر موجودگی میں گھر پر آئے ہو آئندہ ہمارے گھر پر نہیں آنا، جبکہ میرا بچہ مجھے دیکھنا نصیب نہیں ہوا ، اب سسر کا کہنا ہے کہ الگ گھر میں جب اچھی طرح سے کمائے گا اور اچھا ہوجائےگا وغیرہ وغیرہ جب کہ اللہ گواہ ہے آج تک میں نے کسی سے بھی بدتمیزی سے پیش نہیں آیا اور نہ آئندہ کرنے کا ارادہ ہے، اور یہ دھمکیاں دینا کہ ہمیں خلع پیپر بھی نہیں چاہیے اور لڑکی بھی اس گھر میں نہیں دینی اگر برداشت کرنے کی تحمل نہیں ہے لڑکا خود آکے 2 گواہوں کے ساتھ طلاق دے دیں ( حق مہر بھی ملے بچے کا خرچہ بھی ملے ) اب تک ساڑھے تین مہینے گزر گئے اپنے گھر گئے ہوئے اور میرے لیے اس گھر پر جانے پر پابندی عائد کرنا یہ کیسا انصاف کی بات ہے ؟ میں نے اپنے بڑوں کے ذریعے مسئلہ حل کرنے کے کوششیں کیں اور کرتا رہا اب بھی جاری ہے ، بالفرض اگر میرا سسر اپنی بیٹی کو واپس بھیج دیں پھر ٹھیک ہے ورنہ میرا مطالبہ میرا حق مہر مجھے واپس کردیں، کیوں کہ جب وہ خود زندگی بسر کرنا نہیں چاہتی اور میں نے اپنی اہلیہ کو 50 ہزار روپے دیا تھا جو میں نے اپنے لیے بیڈ روم وغیرہ کے لیے دیا تھا ( زندگی میں ساتھ نبھائے گی) اگر وہ میرے ساتھ زندگی کرنے کو تیار نہیں یا والدین روکے تو اس صورت میں کیا کرنا چاہیے رہنمائی فرمائیں! عین نوازش ہوگی!

جواب

 آپ کی بیوی آپ کے ساتھ نہیں رہتی  تو بڑوں کے ذریعہ معاملات حل کئے جائیں، اگر کوئی صورت  بن جائے تو ٹھیک ورنہ اپنا مہر واپسی کی شرط پر خلع دے دیں،جب تک مہر واپس نہ کریں تو آپ خلع یا طلاق نہ دیں ۔تاکہ آپ کا نقصان نہ ہو ،اوراگر مہر کی واپسی کی شرط کے بغیر طلاق دینا چاہے تو دے سکتے ہیں یہ بھی جائز ہے ۔

قرآن مجید میں ہے:

"وَلاَ یَحِلُّ لَکُمْ اَنْ تَأْخُذُوْا مِمَّا اٰتَیْتُمُوْہُنَّ شَیْئًا اِلاَّ اَنْ یَّخَافَا اَلاَّ یُقِیْمَا حُدُوْدَ اللّٰہِ فَاِنْ خِفْتُمْ اَلاَّ یُقِیْمَا حُدُوْدَ اللّٰہِ فَلاَ جُنَاحَ عَلَیْہِمَا فِیْمَا افْتَدَتْ بِہٖ تِلْکَ حُدُوْدُ اللّٰہِ فَلاَ تَعْتَدُوْہَا وَمَنْ یَتَعَدَّ حُدُوْدَ اللّٰہِ فَاُولٰٓـئِکَ ہُمُ الظَّالِمُوْنَ."(البقرۃ : ۲۲۹ ) 

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144501101725

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں