بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

29 شوال 1445ھ 08 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

مہر کی مقدار اور 18 سال سے کم عمر میں نکاح کا حکم


سوال

میں اپنی بیٹی کا نکاح کروارہا ہوں، مہر کے بارے میں راہ نمائی فرمائیں کہ آج کل کے حساب سے کتنا مہر مقرر کیا جائے؟ اور میری بیٹی کی عمر 18 سال سے 3 ماہ کم ہے کیا شرعاً ہم 18 سال سے قبل اس کا نکاح کرسکتے ہیں؟

جواب

واضح رہے کہ مہر کی کم سے کم مقدار10  درہم کے بقدر چاندی یا اس کی قیمت ہے ۔  اور10  درہم کا وزن2 تولے ساڑھے سات ماشہ ہے، اور موجودہ وزن کے مطابق  اُس کی مقدار 30  گرام618  ملی گرام ہوتی ہے ۔ مہر کی زیادہ سے زیادہ کوئی مقدار متعین نہیں ہے۔

 مہرِ مثل عورت کا حق ہے، یعنی اس لڑکی کے باپ کے خاندان کی وہ لڑکیاں جو مال، جمال، دین، عمر، عقل، زمانہ، شہر، باکرہ یا ثیبہ وغیرہ  ہونے میں اس کے برابر ہوں، ان کا جتنا مہر  تھا اس کا بھی اتنا مہر  ہے، لیکن شریعت نے فریقین کو اختیار دیا ہے کہ باہمی رضامندی سے مہرِ مثل سے کم یا زیادہ مہر مقرر کرسکتے ہیں بشرطیکہ وہ دس درہم سے کم نہ ہو، اس کو  ”مہرِ مسمی“ کہتے ہیں اور نکاح کے وقت فریقین جو مہر باہمی رضامندی سے طے کریں اسی کی ادائیگی شوہر پر لازم ہوگی۔ استطاعت سے بہت زیادہ یا دکھلاوے کے لیے بہت زیادہ مہر مقرر کرنا شرعاً ناپسندیدہ ہے۔

البتہ اگر شوہر کی استطاعت ہو تو مستحب یہ ہے کہ مہرِ فاطمی مقرر کرلے، لیکن یہ ضروری نہیں ہے۔  ’’مہرفاطمی‘‘ سے مراد مہر کی وہ مقدار ہے جو  رسول اللہ ﷺ نے اپنی صاحبزادی حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا اوردیگر صاحبزادیوں اور  اکثر ازواجِ مطہرات کے لیے مقرر فرمائی تھی۔

مہر فاطمی کی مقدار احادیث میں ساڑھے بارہ اوقیہ منقول ہے، اور ایک اوقیہ چالیس درھم کا ہوتا ہے، تو اس حساب سے مہر فاطمی کی مقدار پانچ سو درھم  چاندی بنتی ہے،  موجودہ دور کے حساب سے اس کی مقدار ایک سو اکتیس تولہ تین ماشہ چاندی ہے، اور گرام کے حساب سے 1.5309 کلو گرام چاندی ہے۔

نیز نکاح کے لیے شرعاً   کوئی متعین مدت نہیں ہے،  بلکہ عمر کے کسی بھی حصے میں نکاح ہوسکتا ہے۔ لہذا اگر آپ کی بیٹی کی عمر اٹھارہ سال سے کم ہے تو بھی نکاح ہوسکتا ہے، البتہ قانونی مشکلات سے بچنے کے لئے اٹھارہ سال مکمل ہونے پر نکاح کرائیں تو بہتر ہے۔

الدر المختار مع رد المحتار میں ہے:

"(أقله عشرة دراهم) لحديث البيهقي وغيره «لا مهر أقل من عشرة دراهم»... و) يجب (الأكثر منها إن سمى) الأكثر."

(الدر المختار مع رد المحتار، کتاب النکاح، باب المھر، 101/3، سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144307102150

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں