میری والدہ مہینے کے 1500 روپے کرائے کے لیے دیتی ہیں اور میں نے ایک لڑکے کو ہزار روپے دیے ہیں، وہ مجھے گھر چھوڑ دیتا ہے، 500 روپے بچ گئے، والدہ کو اس بات کا علم ہے، ان روپیوں کا کیا حکم ہے؟ کیا والدہ کو واپس کرنا ضروری ہے؟ پچھلے سال مجھے میرا بھائی چھوڑتا تھا تو کافی روپے بچ جاتے تھے، اس کا میری والدہ کو پتہ تھا۔
صورتِ مسئولہ میں سائل کی والدہ کرائے کے لیے مہینے کے پندرہ سو روپے دیتی ہیں تو یہ پیسے والدہ کی طرف سے سائل کے لیے ہدیہ ہیں، ان پیسوں میں سے کچھ پیسے بچ گئے ہیں تو یہ سائل ہی کی ملکیت ہیں ، سائل ان کو اپنے مصارف میں خرچ کر سکتا ہے ۔
فتاویٰ شامی میں ہے:
"(وتتم) الهبة (بالقبض) الكامل."
(كتاب الهبة، ج: 5، ص: 690، ط: دار الفكر بيروت)
فتاویٰ عالمگیریہ میں ہے:
"وأما حكمها فثبوت الملك للموهوب له."
(كتاب الهبة، الباب الأول تفسير الهبة وركنها وشرائطها وأنواعها وحكمها، ج: 4، ص: 374، ط: دار الفكر بيروت)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144310101461
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن