بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مغربی ممالک میں سودی قرض پر گھر خریدنے کا حکم


سوال

میں اپنے والدین اور بھائیوں کے ساتھ گذشتہ نو سال سے کینیڈا میں کرائے کے گھر میں مقیم ہوں ، میں گھر ڈھونڈ رہا ہوں، گھرکی قیمت سے زیادہ مجھے اس کا کرایہ پڑتا ہے ،مثال کے طور پر ایک عام گھر کے قرض کی قسط تیرہ سوپچاس جمع دوسوپچاس ٹیکس ڈالر ہے ،اس کے علاوہ یوٹیلٹی بلز ، بجلی ،پانی وغیرہ ہیں، پورا گھر سارے اخراجات کے ساتھ تقریبا دوہزار ڈالر کا پڑے گا، مگر جیسا گھر میں دیکھ رہا ہوں اس کے سائز جیسا گھر اس کا کرایہ پچیس سو ڈالر ہوگا جس میں یوٹیلیٹی بلز شامل نہیں ہیں ، اور آخر میں یہ گھر بھی اپنا نہیں ہوگا ،اگر میں پیسے بچاؤں تو میرے خیال میں میرے بچے بھی اتنا پیسہ نہیں بچا پائیںگے کہ وہ اپنا گھر خرید سکیں، ہم کچھ سالوں سے پیسے بچارہے ہیں،مگر ایسا لگتا ہے کہ میں اپنی اور اپنے بیٹے کی زندگی میں کبھی یہ حاصل نہیں کر پاؤںگا، مجھے مشورہ دیں قرآن وحدیث کی رو سے کیونکہ میںا س کے خلاف نہیں کرنا چاہتا

جواب

مغربی ملکوں میں سودی قرض کے ذریعے گھر خریدنے کا جو طریقہ رائج ہے وہ سود پر مشتمل ہونے کی وجہ سے حرام ہے ، البتہ ایک ممکنہ جائز صورت یہ ہے کہ اگر گھر کے مالک سے معاملہ اس طرح طے ہوجائے کہ گھر کی پوری قیمت بازاری قیمت سے زیادہ مقرر کرلی جائے اور پھر اس کی ادائیگی قسطوں میں کی جائے تو یہ صورت جائز ہے ،واضح رہے کہ معاملہ کے وقت یہ طے ہونا ضروری ہے کہ کل قیمت کیا ہوگی ؟اور یہ بھی کہ کتنی قسطوں میں ادا کی جائے گی اور قسط میں تاخیر کی صورت کوئی مالی جرمانہ لگانا بھی جائز نہ ہوگا


فتوی نمبر : 143507200020

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں