بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا مغرب اور عشاء کے درمیان سونا جائز نہیں ہے؟


سوال

کیا مغرب اور عشاء کے درمیان سونا جائز نہیں ہے؟

جواب

اگر مغرب کے بعد سونے کی وجہ سے عشاء کی نماز کے نکلنے کا اندیشہ ہو تو سونا درست نہ ہوگا۔ اور اگر کسی عذر کی وجہ سے مغرب کے بعد سونا ضروری ہو تو عشاء کی نماز  سے پہلے بیدار ہونے کی ترتیب بناکر سونے میں حرج نہیں۔

صحيح البخاري(1/ 118):

عن أبي برزة، «أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يكره النوم قبل العشاء والحديث بعدها».

الفتاوى الهندية(5/ 376):

ويكره النوم في أول النهار وفيما بين المغرب والعشاء.

فتاوی رشیدیہ میں ہے:

"مغرب و عشاء کے درمیان سونا درست ہے، اگر جماعت عشاء فوت نہ ہو، اگر اندیشہء فوت ہوتو مکروہ ہے"۔

(فتاوی رشیدیہ ص:561)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144202200098

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں