بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مغرب کی نماز میں قعدہ اخیرہ میں بیٹھنے کے بعد چوتھی اور پانچویں رکعت ملانا


سوال

اگر امام مغرب کی نماز میں تیسری رکعت میں بقدر تشہد بیٹھ جاۓ اور چوتھی رکعت کے لیے کھڑا ہوجاۓ رکعت پورا کرے اور سجدہ سہوکرے تو نماز کا کیا حکم ہے؟ اس طرح اگر تیسری رکعت کے ساتھ دو رکعت اور ملائے اور سجدہ سہو کرے تو پھر کیا حکم ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر امام صاحب نے مغرب کی نماز میں  تیسری رکعت میں قعدہ اخیرہ میں مقدار تشہد  بیٹھنے کے بعد سہواً کھڑے ہوکر چوتھی رکعت ادا کرلی  اور آخر میں سجدہ سہو بھی کرلیا تو اس صورت میں مغرب کی نماز ادا ہوگئی اور ادا کی کی گئی چوتھی رکعت لغو شمار ہوگی۔ 

اور اگر اس صورت میں چوتھی رکعت کے ساتھ پانچویں بھی رکعت ملالی تو آخر میں سجدہ سہو کرنا  لازم ہوگا،  اور  تین رکعت فرض اور دو نفل ہوجائیں گی۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 87):
"(وإن قعد في الرابعة) مثلاً قدر التشهد (ثم قام عاد وسلم) ولو سلم قائماً صح؛ ثم الأصح أن القوم ينتظرونه، فإن عاد تبعوه (وإن سجد للخامسة سلموا)؛ لأنه تم فرضه، إذ لم يبق عليه إلا السلام (وضم إليها سادسة) لو في العصر، وخامسة في المغرب: ورابعة في الفجر، به يفتى (لتصير الركعتان له نفلاً) والضم هنا آكد، ولا عهدة لو قطع، ولا بأس بإتمامه في وقت كراهة على المعتمد (وسجد للسهو)".

(قوله لو في العصر إلخ) أشار إلى أنه لا فرق في مشروعية الضم بين الأوقات المكروهة وغيرها لما مر أن التنفل فيها إنما يكره لو عن قصد وإلا فلا، وهو الصحيح زيلعي وعليه الفتوى مجتبى، وإلى أنه كما لا يكره في العصر لا يكره في الفجر خلافا للزيلعي، ولذا سوى بينهما في الفتح، وصرح في التجنيس بأن الفتوى على أنه لا فرق بينها في عدم كراهة الضم . فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144109203148

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں