بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قعدہ اولی میں اللہم صل تک درود شریف پڑھنا


سوال

اگر مغرب کی نماز میں پہلے قعدے میں "اللھم صل " پڑھ لےاور سجدہ سہو بھول جائے،تو کیا نماز ہوجائےگی یادوبارہ نماز پڑھ لے؟

جواب

واضح رہے کہ چار یا تین رکعات والی فرض نماز میں التحیات کے بعد تیسری رکعت کے لیے کھڑے ہونے کے بجائے درود شریف   اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلٰى مُحَمَّدٍتک یا اس سے زیادہ پڑھنے کی وجہ سےسجدہ سہو واجب ہوتاہے ،لہذا صورتِ مسؤلہ میں  اگر نمازی نے صرف اللّٰهم صلپڑھا تھا اور پھر کھڑا ہوگیاتھا تو اس پر سجدہ سہو واجب نہیں تھا اور اگراَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلٰى مُحَمَّدٍیا اس سے زیادہ پڑھ لیا  تھا تو اس پرفرض میں تاخیر کی وجہ سے  نماز کے آخر میں سجدہ سہو کرنا لازم تھا اور اگر اس نے سجدہ سہو نہیں کیا تو   یہ  نماز  نقصان  کے ساتھ ادا ہوئی ہے، اس کا وقت کے اندر اندر اعادہ کرنا واجب ہے، اور  وقت کے بعد اعادہ  واجب نہیں ہے، البتہ اعادہ کرلینا بہتر ہے۔

الدر المختار میں ہے:

"وتأخير قيام إلى الثالثة بزيادة على التشهد بقدر ركن وقيل: بحرف، وفي الزيلعي: الأصح وجوبه باللّٰهم صل على محمد". (الدر المختار مع رد المحتار 2/81، ط: سعيد)

وفي الفتاوى الهندية :

 لو زاد على التشهد الصلاة على النبي - صلى الله عليه وسلم -، كذا في التبيين وعليه الفتوى، كذا في المضمرات واختلفوا في قدر الزيادة فقال بعضهم: يجب عليه سجود السهو بقوله: اللهم صل على محمد وقال بعضهم: لا يجب عليه حتى يقول: وعلى آل محمد والأول أصح.(1/ 127ط:دار الفكر)

وفي حاشية الطحطاوي على مراقي الفلاح:

"مع كونها صحيحة" لإستجماع شرائطها كذا في الشرح قوله: "لترك واجب وجوبا" في الوقت وبعده ندبًا، كذا في الدر أول قضاء الفوائت."(1 / 344)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144209201580

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں