بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مغرب کی نماز کے بعد قربانی کرنا


سوال

مغرب کی نماز کے بعد قربانی هوسكتي هے یا نہیں ؟

جواب

قربانی کا وقت ذوالحجہ کی دس تاریخ کو عید کی نماز کے بعد سے لے کر بارہ تاریخ کے سورج غروب ہونے سے پہلے پہلے تک ہے، ان تین ایام میں سے جس دن بھی آدمی چاہے بلاکراہت قربانی کرسکتا ہے، اور تیسرے دن  سورج غروب ہونے کے بعد  قربانی جائز نہیں ہوگی، جب کہ عید کے پہلے اور دوسرے دن (یعنی دس  اور گیارہ ذوالحجہ) کی مغرب کی نماز کے بعد قربانی جائز ہے۔

باقی اندھیرے میں قربانی کرنا مکروہ ہے؛ کیوں کہ اندھیرے کی وجہ سے ذبح میں جن رگوں کو کاٹنا ضروری ہے، اس میں غلطی کا احتمال ہوتا ہے۔ تاہم آج کل تقریباً ہر جگہ بجلی کا انتظام ہے؛ لہذا رات میں اگر روشنی کا بہتر انتظام ہو اور جانور کی رگیں کٹنے میں کسی قسم کی غلطی کا امکان نہ ہو تو پھر رات میں قربانی کرنا مکروہ نہیں ہے۔

البحر الرائق شرح كنز الدقائق - (8 / 200):

"ووقتها ثلاثة أيام أولها أفضلها ويجوز الذبح في لياليها إلا أنه يكره لاحتمال الغلط في الظلمة  وأيام النحر ثلاثة ۔"

المبسوط للسرخسي ـ(12 / 15):

"ثم يختص جواز الأداء بأيام النحر وهي ثلاثة أيام عندنا قال عليه الصلاة والسلام: "أيام النحر ثلاثة أفضلها أولها فإذا غربت الشمس من اليوم الثالث لم تجز التضحية بعد ذلك".

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144212200936

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں