بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مغرب کی اذان کے بعد نماز جنازہ ادا کرنا


سوال

مغرب کی اذان ہورہی تھی کہ نماز جنازہ تیار ہوکر آگیا، کچھ لوگ دور درازسے آئے تھے، لوگوں کا کہنا تھا کہ اذان کے فورًا بعد نماز  جنازہ پڑھا دیاجائے، بعد میں نماز مغرب ادا کی جائے، کیا ایسا کرنا صحیح ہے؟

جواب

احناف کے نزدیک  مغرب کی نماز میں تعجیل افضل ہے، مغرب   کی  نماز  اور  اذان میں صرف ایک بڑی آیت یا تین مختصر آیات کی تلاوت کے بقدر  وقفہ کرنے کی اجازت ہے،لہذا مغرب کے وقت نماز جنازہ کے تیار ہونے کی صورت میں مغرب کے اذان کے بعد نماز جنازہ پڑھانے کا مطالبہ درست نہیں ، بلکہ مغرب کی نماز  (فرض مع سنتِ مؤکدہ) کی ادائیگی کے بعد جنازے کی نماز ادا کرنی  چاہیے۔

نیز  مغرب کی اذان کے بعد فرض نماز  سے قبل نماز جنازہ ادا کرنے کی صورت میں لوگ فرض نماز میں شریک ہونے سے بھی رہ سکتے ہیں، اس لیے بھی نمازِ  جنازہ مغرب کی نماز کے بعد اداکی جائے۔

بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع - (3 / 319):

"و لو أرادوا أن يصلوا على جنازة و قد غربت الشمس فالأفضل أن يبدءوا بصلاة المغرب ثم يصلون على الجنازة ؛ لأن المغرب آكد من صلاة الجنازة فكان تقديمه أولى؛ و لأن في تقديم الجنازة تأخير المغرب و أنه مكروه."

البحر الرائق شرح كنز الدقائق - (2 / 206):

"و تقدم صلاة العيد على صلاة الجنازة و تقدم صلاة الجنازة على الخطبة."

الدر المختار شرح تنوير الأبصار في فقه مذهب الإمام أبي حنيفة - (2 / 167):

"(و تقدم) صلاتها (على صلاة الجنازة إذا اجتمعا) لأنه واجب عينًا و الجنازة كفايةً (و) تقدم (صلاة الجنازة على الخطبة) و على سنة المغرب و غيرها و العيد على الكسوف، لكن في البحر قبيل الأذان عن الحلبي: الفتوى على تأخير الجنازة عن السنة."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144210200298

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں