بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مغصوبہ زمین کو قبرستان بنانا


سوال

ہماری ایک مشترکہ جگہ ہےجس کانمبر384/21 ہے اس پر کچھ اورلوگوں نے جس کابٹانمبر20ہے ، یعنی اپنی زمین کے علاوہ ہماری زمین 200 فٹ جگہ پر قبضہ کرکےاس پر قبرستان بنایاہے، جب کہ ہم نے یہ جگہ وقف نہیں کی ، اوراس سے ہمارے چارگھروں کاپردہ بھی ختم ہوگیاہے ، اورقبربھی گھر کی دیوارسے تین چارفٹ دورہے جس کی وجہ سے بچیوں کاگھرسے باہرآنا، جانامشکل ہوگیاہے اورہمیں یہ بھی دھمکی دی جاتی ہےکہ آپ کےمردےکودفنانےنہیں دیں گے ۔ اب مذکورہ زمین پرقبضہ کرکےبغیراجازت مردے دفناناکیساہے؟ شرعاً اس کاکیاحکم ہے ؟

جواب

صورت مسئولہ میں اگرواقعۃ ً 20 نمبربٹاکے لوگوں نےسائل کی 200 فٹ زمین پر قبضہ کرکےاسے قبرستان میں شامل کیاہےتوشرعاًیہ زمین قبرستان کے لیےوقف نہیں ہوئی ہے، کیونکہ وقف کےلیےموقوفہ جائیداد کاملکیت میں ہوناشرعاً ضروری ہے، غیرکی ملکیت کووقف کرناجائز نہیں ہے۔لہذا20 نمبربٹاوالوں کاسائل کی زمین پر قبضہ کرکے اسے قبرستان میں شامل کرنا، اوراس میں مردے دفناناجائز نہیں ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

(وشرطه ‌شرط ‌سائر ‌التبرعات) كحرية وتكليف۔

وفي الرد:(قوله: وشرطه شرط سائر التبرعات) أفاد أن الواقف لا بد أن يكون مالكه وقت الوقف ملكا باتا ولو بسبب فاسد، وأن لا يكون محجورا عن التصرف، حتى لو وقف الغاصب المغصوب لم يصح، وإن ملكه بعد بشراء أو صلح، ولو أجاز المالك وقف فضولي جاز۔

(رد المحتار علي الدر المختار، كتاب الوقف ، مطلب قد يثبت الوقف بالضرورة ، 4/ 340 ط: سعيد)

اورفتاوی عالمگیری میں ہے:

(ومنها) ‌الملك ‌وقت ‌الوقف حتى لو غصب أرضا فوقفها ثم اشتراها من مالكها ودفع الثمن إليه أو صالح على مال دفعه إليه لا تكون وقفا۔

(الفتاوي الهندية ، كتاب الوقف ، الباب الأول في تعريف الوقف وركنه، 2/ 353ط :رشيدية)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144304100712

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں