بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مغرب سے پہلے نہانے کا حکم


سوال

کسی بھی دن مغرب سے پہلے نہانا چاہیے یا نہیں؟

جواب

نہانے کے لیے شریعت میں کوئی خاص وقت مقرر نہیں ہے اور نہ ہی کوئی وقت ایسا ہے جس میں نہانا منع ہو،لہٰذا کسی بھی دن میں مغرب سے پہلے نہانے میں کوئی حرج نہیں ہے۔

البتہ  ڈاکٹروں سے بھی معلوم کرے کہ سائل کے مزاج کے اعتبار سے عصر کے بعد مغرب سے پہلے غسل کرنا مناسب ہے یا نہیں؟

مجمع الزوائد میں ہے:

"عن أنس بن مالك أنه كان يكره أن يغتسل بنصف ‌النهار وعند العتمة.رواه الطبراني في الكبير. ورائطة أم ولد أنس لا تعرف."

(مجمع الزوائد، کتاب الطہارۃ،  باب الغسل من الجنابة، ج:1، ص:270، ط:مكتبة القدسي)

شمائل کبری میں ہے:

"حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ سے منقول ہے کہ وہ عین دوپہر کو اور عشاء کے وقت نصف رات سے قبل غسل کرنے کو پسند نہیں کرتے تھے۔

عین دوپہر کو اور رات کے شروع میں غسل کرنا بعض مزاج والوں کو نقصان پہنچاتا ہے، خصوصا گرمی کا زمانہ نہ ہو، تو اور زیادہ مضر ہوتا ہے۔"

(شمائل کبری، ج:6، ص:606، ط:زمزم پبلشرز)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144508100949

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں