بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مغرب کے بعد کسی فوت شدہ شخص کی دعائے مغفرت کے لیے جانا


سوال

کیا مغرب کے بعد کسی فوت شدہ شخص کی دعائے مغفرت کے لیے جایا جاسکتا ہے ؟

جواب

تعزیت کا وقت میت کے انتقال سے لے کر تین دن تک ہوتا ہے، اس دوران کسی بھی وقت میت کے اہلِ  خانہ اور اعزّہ و اقارب سے تعزیت کی جاسکتی ہے، البتہ افضل یہ ہے کہ غسل و دفن سے فارغ ہونے کے بعد تعزیت کی جائےاور اگر دن کے وقت موقع نہ ملے اور مغرب کے بعدمیت کے ا ہلِ  خانہ اور اعزّہ و اقارب  کے ہاں انتظام ہو  اور اس وقت تعزیت کے لیے جانے سے ان کو کوئ تکلیف نہ ہو،  تو مغرب کے بعد بھی تعزیت کے لیے  جاسکتے ہیں، شرعاً اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔

رد المحتار میں ہے:

"(قوله: وأولها أفضل) وهي بعد الدفن أفضل منها قبله؛ لأن أهل الميت مشغولون قبل الدفن بتجهيزه؛ ولأن وحشتهم بعد الدفن لفراقه أكثر، وهذا إذا لم ير منهم جزع شديد وإلا قدمت لتسكينهم، جوهرة".

(مطلب في الثواب على المصيبة،ج:2،ص:241،ط:سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144402100044

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں