بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مغرب کے بعد اعتکاف میں بیٹھنے کا حکم


سوال

ہماری مسجد میں دو آدمی مغرب کی نماز کے بعد اعتکاف کے لئے آئے تو کیا ان کایہ اعتکاف محلے والوں کی طرف سے ادا ہوگیا یا نہیں؟

جواب

واضح رہے کہ سنت اعتکاف کا وقت رمضان المبارک کی بیسویں تاریخ کو سورج غروب ہوتے ہی شروع ہوجاتا ہے، اس لیے معتکف کو سورج غروب ہونے سے پہلے نیت کرکے اعتکاف کی جگہ میں داخل ہونا ضروری ہے،   اگر اکیسویں شب میں مغرب کی نماز کے بعد  (یعنی بیسویں روزے کا سورج غروب ہونے کے بعد) اعتکاف شروع کیا  تو یہ مسنون اعتکاف نہیں ہوگا، بلکہ نفلی اعتکاف ہوجائے گا۔

لہذاصورت مسئولہ میں اگر مذکورہ دونوں اشخاص  کے علاوہ محلہ  میں کوئی شخص بیسویں روزے کا سورج غروب ہونے سے پہلے اعتکاف بیٹھا ہو تومحلے والوں  کی طرف سے سنتِ کفایہ ادا ہوگئی، البتہ مذکورہ دونوں شخص  کا سنت اعتکاف نہیں ہوا۔ اور اگران کے علاوہ کوئی ایک شخص بھی مسنون اعتکاف میں نہ بیٹھا ہو تو  تمام محلے والے  اس سنت کے چھوڑنے والے ہوں گے، اب اس پر توبہ واستغفار کی جائے اور آئندہ اس کا اہتمام کیا جائے۔

وفي مرقاة المفاتيح :

"قال الطيبي: دل على أن ابتداء الاعتكاف من أول النهار كما قال به الأوزاعي والثوري والليث في أحد قوليه، وعند الأئمة الأربعة أنه يدخل قبل غروب الشمس إن أراد اعتكاف شهر أو عشر وتأولوا الحديث بأنه دخل المعتكف وانقطع وتخلى بنفسه فإنه كان في المسجد يتخلى عن الناس في موضع يستتر به عن أعين الناس كما ورد أنه اتخذ في المسجد حجرة من حصير وليس المراد أن ابتداء الاعتكاف كان في النهار."

(کتاب الصوم ، باب الاعتکاف 4/ 1449 ط: دارالفکر)

وفي الفتاوى الهندية:

"وينقسم إلى واجب، وهو المنذور تنجيزا أو تعليقا، وإلى سنة مؤكدة، وهو في العشر الأخير من رمضان، وإلى مستحب، وهو ما سواهما، هكذا في فتح القدير".

(الفتاوي الھندیة 1 / 211ط:دار الفكر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144309101287

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں