ایک شخص نے اپنی منگیتر سے یہ کہا کہ" اگر کسی سے میرے گھر کی برائی کی یا کچھ الٹا سیدھا کسی سے کہا تو اس وجہ سے میرا تم سے نکاح ختم ہو جاۓ گا، اب اگر منگیتر اپنے گھر والوں سے وہ باتیں کہہ دے یا نہ کہے دونوں صورتوں میں صورت مسئولہ میں طلاق واقع ہوگی یا نہیں ؟
صورتِ مسئولہ میں چوں کہ مرد اور عورت کانکاح نہیں ہوا ہے،صرف منگنی ہوئی ہے اس لیےعورت وہ باتیں کسی کو بتاۓ یا نہ بتاۓ ،دونوں صورتوں میں کوئی طلاق واقع نہیں ہوگی۔
سننِ ترمذی میں ہے:
"عن عمرو بن شعيب ، عن أبيه ، عن جده قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «لا نذر لابن آدم فيما لا يملك»، ولا عتق له فيما لا يملك، ولا طلاق له فيما لا يملك."
(أبواب الطلاق،باب ما جاء لا طلاق قبل النكاح،472/2،دار الغرب الإسلامي)
سنن ابنِ ماجہ میں ہے:
"عن علي بن أبي طالب، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: «لا طلاق قبل النكاح»."
(كتاب الطلاق،باب لا طلاق قبل النكاح،660/1،ط:دار إحياء الكتب العربية)
مبسوط سرخسی میں ہے:
"وتأويل الحديث ما روي عن مكحول والزهري وسالم والشعبي - رضي الله تعالى عنهم - أنهم قالوا: «كانوا يطلقون في الجاهلية قبل التزوج؛ تنجيزا، ويعدون ذلك طلاقا فنفى رسول الله - صلى الله عليه وسلم - ذلك بقوله: لا طلاق قبل النكاح»."
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144411100454
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن