بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

6 ذو القعدة 1445ھ 15 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

مفقود کی بیوی کب دوسری جگہ نکاح کر سکتی ہے؟


سوال

ایک خاتون کا نکاح ہوا،  میاں بیو ی کے مابین ملاپ بھی ہوا،  نکاح کے کچھ ہی عرصہ بعد شوہر کہیں چلا گیا،  اب اس نکاح کو دس سال سے زائد عرصہ ہوا، نہ شوہر کا کچھ پتہ ہے کہ وہ زندہ ہے یا نہیں؟  کسی قسم کی کوئی خبر نہیں ہے، اور نہ ہی اُس بندے کے سسرال یا رشتہ داروں کا کچھ پتا ہے،  تو کیا یہ نکاح ابھی تک قائم ہے؟ 

جواب

صورتِ مسئولہ میں مذکورہ خاتون کا نکاح برقرار ہے، البتہ اس کے لیے دوسری جگہ نکاح کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ وہ اپنامقدمہ  کسی مسلمان جج کی عدالت میں پیش کرے، اور  شرعی گواہوں سے ثابت کرے کہ میرا نکاح فلاں شخص کے ساتھ ہوا تھا، پھر گواہوں سے یہ ثابت کرے کہ اس کا شوہر اتنی مدت سے غائب اور لاپتا ہے، اور اس نے نان نفقہ کا کوئی انتظام نہیں کیا،  نیز اس بات پر قسم کھائے کہ میں شوہر کے بغیر عفت وعصمت کے ساتھ زندگی نہیں گزار سکتی،   اس کے بعد قاضی خود اپنے طور پر اس کی تفتیش وتلاش کرے، اور اس تلاش میں خوب کوشش کرے، جن جن ذرائع سے ملنے کی امید ہو ان سب کو بروئے کار لے آئے، اور جب پتا چلنے سے مایوسی ہوجائے اور عدالت سے رجوع کرنے کے بعد کم سے کم ایک ماہ گزر جائے  تو قاضی اس کے شوہر کے ساتھ اس کا نکاح فسخ کرادے، اس کے بعد خاتون عدت (پوری تین ماہواریاں) گزار کر دوسری جگہ نکاح کر سکتی ہے۔

(ملخص از حیلۂ ناجزہ، ص: 62 تا  71، ط: دار الاشاعت، و احسن الفتاوٰی، ص: 421،422، ج:5، ط: سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144407101883

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں