ایک لڑکا مفلوج و معذور ہے، وہ خود کچھ نہیں کرسکتا ہے۔ سوال یہ ہے کہ اس کو نماز پڑھنے کیلئے تیمم اس کی والدہ کرواسکتی ہیں؟ جس کی صورت یوں ہوگی کہ ضرب والدہ لگائیں گی اور پھر اس کے چہرے اور ہاتھوں پر پھیر دیں گی۔ کیا یوں تیمم کیا جاسکتا ہے؟
اگر مفلوج ومعذور لڑکا از خود وضو نہیں کرسکتا اور پانی اس کے لیے مضر نہیں ہے اور کوئی وضو کرانے والا والدہ وغیرہ موجود ہے تو اس کو وضو کرادیا جائے،لیکن اگر پانی اس کے لیے مضر ہے تو کسی دوسرے کی مدد سے اس کو تیمم کرانا شرعا جائزہے۔
الدر المختار وحاشیہ ابن عابدین میں ہے:
"وحاصله أن الاستعانة في الوضوء إن كانت بصب الماء أو استقائه أو إحضاره فلا كراهة بها أصلا ولو بطلبه وإن كانت بالغسل والمسح فتكره بلا عذر."
(کتاب الطہارۃ،ج1،ص127،ط؛سعید)
فتاوی فریدیہ میں ہے:
"مفلوج جو وضو اور تیمم پر قادر نہ ہو،کے وضو کا حکم
سوال:ایک شخص مفلوج ہے اور بالکل معذور ہےنہ خود کھاسکتا نہ طہارت وغیرہ کرسکتا ہے،کیا وہ بغیر وضو کے نماز پڑھ سکتا ہے؟
الجواب:یہ شخص اگر نہ خود وضو یا تیمم پر قادر ہے اور نہ دوسراشخص اس کے لیے وضو یا تیمم کرانے والا ہےتو یہ شخص بغیر طہارت کے نماز پڑھ سکتا ہےاور دیگر عبادات میں بہر حال مشغول رہ سکتا ہے."
(کتاب الطہارۃ،ج2،ص44،ط:دار العلوم صدیقیہ۔صوابی)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144401101571
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن