بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

مفاسد پر مبنی محفل حمد ونعت اس کا حکم


سوال

ہمارے علاقہ میں مساجد کے اندر محفل نعت کے لئے معاوضہ پر نعت خواں حضرات کو بلایا جاتا ہے، دوران نعت وہ گلوکاروں کی طرح ہاتھ لہرا اور نقل اتار کر نعت پڑھتے ہیں، اور ڈیجیٹل کیمرہ پر ان کی فلم بندی اور تصویر کشی کی جاتی ہے، اس دوران شرکائے مجلس ان پر نوٹ نچھاور کرتے رہتے ہیں، اور اکثر نوٹ پھینکنے پر ایک دوسرے پہ سبقت لے جانے کی کوشش کرتے ہیں ،جو فساق کی مجالس کی مشابہ ہوتی ہیں، بعض مساجد میں اس عمل پر منتظمین اور نمازیوں واہل محلہ کے درمیان اختلافات بھی پیدا ہوگئے، اور انتشار پھیل گیا، جب کہ بعض مقامی مولوی صاحبان اس کو جائز سمجھتے ہیں، لہذا گذارش ہے کہ از روئے شریعت یہ عمل جائز ہے کہ نہیں ، راہ نمائی فرمائیں۔

جواب

واضح رہے کہ دینی اجتماعات کا انعقاد اشاعت قرآن وسنت کے لیے ایک اچھا کام ہے،لیکن اگر اس کام میں ہی مفاسد شامل ہوجائیں ،تو ثواب کی بجائے گناہ کا سبب بن جاتا ہے ،مثلا نعت کو گانے کے طرزپڑھنا،پیسہ لٹانا ،تصویر کشی کرنا،یہ  سب فساق کا طریقہ ہے، اور یہ مسجد کے تقدس اور اس کے ادب و احترام کے بھی منافی ہے ،لہذا مذکورہ عمل سے اجتناب لازم ہے۔

البحرالرائق میں ہے:

"في المعراج: الملاهي نوعان: محرم وهو الآلات المطربة من غير الغناء كالمزمار سواء كان من عود أو قصب كالشبابة أو غيره كالعود والطنبور لما روى أبو أمامة أنه عليه الصلاة والسلام قال «إن الله بعثني رحمة للعالمين وأمرني بمحق المعازف والمزامير» ولأنه مطرب مصد عن ذكر الله تعالى".

(البحر الرائق شرح كنز الدقائق  (7/ 88)

صحیح مسلم میں ہے:

 "عن عبد اللہ بن مسعود: إن أشد الناس عذاباً یوم القیامة المصوّرون."

( باب لا تدخل الملائكة، ج،6 ص:161، ط:تركية)

حدیث شریف میں ہے:

 " قال رسول اللہ صلی اللہ علیه و سلم: یأتي علی الناس زمان یکون حديثهم في مساجدهم في أمر دنیاهم فلا تجالسوهم فلیس للہ فیهم حاجة."

(شعب الإیمان للبیهقی،الصلوات،فضل الجمعة،87/3،ط:دار الکتب العلمية) 

سنن ترمذی میں ہے:

"أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ليس منا من تشبه بغيرنا، لا تشبهوا باليهود ولا بالنصارى، فإن تسليم اليهود الإشارة بالأصابع، وتسليم النصارى الإشارة بالأكف."

(أبواب الإستئذان، ج:5، ص:56، ط:مصر)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144311100097

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں