اگر کوئی شخص یہ کہے کہ مرنے کے بعد فلاں شخص کو کیا منہ دکھاؤں گا۔۔۔۔۔۔یہ کہنا کیساہے، کیا یہ شرکیہ جملہ نہیں؟ اس لئے کہ مرنے کے بعد تو اللہ پاک کومنہ دکھانا ہے نہ کہ بندہ کو! دوسرا سوال یہ ہے کہ میرے سسر نے 45000 میرے پاس رکھوائے تھے ، ان کےانتقال کے بعد بھی میرے پاس ہی تھے، انتقال کو چار سال ہوچکے ہیں، بعد میں ان کے بیٹے یعنی میرے سالے کو خون کا سرطان ہوا تو اس کے علاج پر 28,30 لاکھ روپے خرچ ہوئے، اس میں ان 45000 لاکھ کے علاوہ میرے بھی تقریبا 45000 خرچ ہوگئے ہیں ، سوال یہ ہے کہ یہ 45000 مجھے اپنی ساس اور ان کے بچوں کو دینے ہیں یا نہیں؟
۱) یہ جملہ شرکیہ جملہ نہیں ہے، احادیث کی رو سے یہ ثابت ہے کہ مرنے کے بعد ارواح کی آپس میں ملاقات ہوتی ہے اور وہ ایک دوسرے سے احوال بھی پوچھتے ہیں ، یہ جملہ بھی اسی تناظر میں بولا جاتا ہے ، اس کا مقصد یہ نہیں ہوتا کہ مرنے کے بعد پیشی اللہ پاک کے علاوہ کسی اور کے ساامنے ہوگی۔۲) مذکورہ رقم چونکہ سسر کے انتقال کے بعد مرحوم کےتمام ورثاء کا حق تھی اس لیئے مرحوم کے تمام ورثاء اگر بالغ ہوں اور ان کی اجازت سے یہ رقم سائل نے اپنے سالے کے علاج معالجہ پر خرچ کی ہو تواس صورت میں اس کی واپسی لازم نہیں ،اگر ان کی اجازت کے بغیر خرچ کی ہو توواپسی لازم ہے۔ واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143411200023
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن