بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

ماءِ مستعمل سے جسم اور کپڑوں کی ناپاکی دور کرنا کیسا ہے؟


سوال

ماءِ  مستعمل سے جسم اور کپڑوں کی ناپاکی دور کرنا کیسا ہے؟

جواب

ماء مستعمل سے ظاہر ی نجاست کو دھو کر پاک کیا جاسکتا ہے، لیکن  نجاست  حکمی (یعنی بے وضو ہونےیا جنبی ہونے کی ناپاکی)  کو ماء مستعمل سے  زائل نہیں کیا جاسکتا، لہذا ماء مستعمل سے جسم اور کپڑوں کی ظاہری نجاست کو پاک کرنا جائز ہے، لیکن اس سے وضو یا غسل کے ذریعہ پاکی حاصل کرنا جائز نہیں۔

اللباب شرح الكتاب  میں ہے:

"(و الماء المستعمل لايجوز استعماله في طهارة الأحداث) قيد بالأحداث للإشارة إلى جواز استعماله في طهارة الأنجاس، كما هو الصحيح."

(اللباب في شرح الكتاب: كتاب الطهارة(ص: 23)،ط. المكتبة العلمية، بيروت )

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"ما يطهر به النجس عشرة: (منها) الغسل يجوز تطهير النجاسة بالماء وبكل مائع طاهر يمكن إزالتها به كالخل وماء الورد ونحوه مما إذا عصر انعصر، كذا في الهداية.....ومن المائعات الماء المستعمل وهذا قول محمد ورواية عن أبي حنيفة، و عليه الفتوى."

(الفتاوى الهندية: كتاب الطهارة، الباب السابع في النجاسة وأحكامها ، الفصل الأول في تطهير الأنجاس (1/ 41)،ط. رشيديه)

فقط، واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144212201403

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں