بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1445ھ 30 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مدرسہ کے طلبہ کا پکنک پر جانا ۔


سوال

کیا مدرسہ کے طلبہ پکنک پر جا سکتے ہیں؟ اگر جا سکتے ہیں تو خرچہ مدرسے والوں کا ذمہ ہو گا یا بچوں سے لیا جائے گا؟

جواب

سیروتفريح كے ليے شرعی حدود  کی پاسداری کرتے ہوئے  پكنك پر جانا مباح ہے،البتہ اس کا خرچ مدرسے کے فنڈ سے دینا جائز نہیں؛کیونکہ لوگ مدرسہ میں چندہ  دینی تعلیم کے لیے دیتے ہیں،نہ کہ تفریحی کاموں  کے لیے،،بچوں سے خرچہ لینے کی صورت میں انہیں  یا ان کے والدین کو مجبور نہ کیا جائے،جو خوشی سے جاتا ہے اس کو لے جائے اور جو جانا نہیں چاہتا اس کو نہ لے جائے۔

تفسیرِکبیرمیں ہے:

"هو الذي جعل لكم الأرض ذلولا فامشوا في مناكبها  . . . .المسألة الثالثة: قوله: فامشوا في مناكبها أمر إباحة، وكذا القول في قوله: وكلوا من رزقه."

(سورة الملك، رقم الآية:15، ٥٩١/٣٠، ط:دار إحياء التراث العربي)

تفسیرالقرطبی میں ہے:

"(فامشوا في مناكبها) هو أمر إباحة، وفيه إظهار الامتنان. وقيل: هو خبر بلفظ الأمر، أي لكي تمشوا في أطرافها ونواحيها وآكامها وجبالها."

(سورة الملك، رقم الآية:15، ٢١٥/١٨،ط:دار الكتب المصرية)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144503100356

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں