بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

مدرسہ منتقل کرنے کے بعد مدرسہ کی موقوفہ اشیاء کا حکم


سوال

ایک کرایہ کے گھر میں ایک مدرسہ تھا ،اور اس مدرسہ میں  حفظ، ناظرہ اور قاعدہ کی تعلیم جاری تھی،اور اس مدرسہ میں مقامی طلباء جز وقتی تعلیم حاصل کر رہے تھے،اہل ِ خیر حضرات نے ان کے لیے پنکھے ،کارپیٹ اور ڈیکس وقف کیے تھے،اب بامر ِ مجبوری یہ مدرسہ بچوں کے بے حد اصرار کی وجہ سے تعلیم میں حرج کی وجہ سے دوسری جگہ منتقل ہو گیا ہے اور وہاں تعلیم جاری ہے۔

اب آپ سے یہ معلوم کرنا ہے کہ وقف اشیاء مثلاً  پنکھے اور ڈیکس وغیرہ کا استعمال اس دوسری جگہ کرنا جائز ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں  مدرسہ کےدوسری جگہ منتقل ہونے کے بعد چونکہ مدرسہ کی مذکورہ اشیاءواقفین حضرات کی منشا کے مطابق اپنے سابقہ مصرف   ہی میں استعمال ہو رہی ہیں،اس  لیے اس دوسرے مدرسہ میں بھی   ان اشیاء کا استعمال درست  ہے۔

و في الفتاوی الشامیة (445/4):

"عَلَى أَنَّهُمْ صَرَّحُوا بِأَنَّ مُرَاعَاةَ غَرَضِ الْوَاقِفِينَ وَاجِبَةٌ، وَصَرَّحَ الْأُصُولِيُّونَ بِأَنَّ الْعُرْفَ يَصْلُحُ مُخَصِّصًا وَالْعُرْفُ الْعَامُّ بَيْنَ الْخَوَاصِّ وَالْعَوَامِّ ."

اسی کی نظیر فتاوی دارالعلوم دیوبند میں ہے:

" جو کتابیں مدرسے کے  لیے خریدی گئی ہیں یا اس مدرسہ پر وقف ہوئی ہیں، وہ اسی مدرسے کی ہیں،جہاں مدرسہ قائم ہو گاوہیں کتابیں رہیں گی۔"

(وقف کا بیان،ج:۱۴،ص: ۱۴۶،ط:رشیدیہ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144307100485

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں