بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

مدرسہ میں مہمان ٹھہرانا


سوال

ہمارے مدرسے میں ایک شخص ایک مہینے سے رہ رہا ہے، مدرسے کے لنگر کا کھانا کھاتا ہے، بجلی وغیرہ بھی استعمال کرتا ہے، مہتمم کی جان پہچان والا ہے، تو کیا ایسے شخص کا مدرسے میں رہنا جائز ہے؟ اور مدرسے کی اشیاء کو استعمال کرنا؟ اگر اسے پیسے دینے کےلیے کہا جائے اور وہ پیسے دے تو یہ تو ہوٹل کی طرح ہو جائےگا؟

جواب

اگر مہمان مدرسے کی کسی مصلحت ومناسبت سےآیا ہوا ہو،تواُس کومدرسہ میں ٹھہراناجائزہے،اوراگر مدرسہ کی مناسبت ومصلحت سے نہ آیا ہو، بلکہ مہتمم صاحب کا ذاتی مہمان ہو تواُس کومدرسہ میں ٹھہراناجائز نہیں،اگر ٹھہرایاہے توبجلی وپانی  وغیرہ کے بل کااندازہ کرکے  اُتنی رقم مہتمم صاحب یا وہ مہمان بذات خود مدرسہ کے فنڈ میں جمع کرادے، باقی ٹھہرانے کے بعد بل میں معاونت کو ہوٹل کی مانند قرار دیناغلط ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"مراعاة ‌غرض ‌الواقفين واجبة." (كتاب الوقف، 4/ 445، ط: سعيد)

فتاوٰی محمودیہ میں ہے:

’’مدرسہ پڑھنے اور پڑھانے والوں کے لیے وقف ہے ،غیرمتعلق لوگوں کاوہاں قیام وطعام غرضِ واقف کے خلاف ہے ،اس لیے اجازت نہیں ،اس کاانتظام دوسری جگہ کیاجائے،ہاں !اگرمدرسہ کے مصالح کےلیے ہوتواجازت ہے۔‘‘

(بقیۃ  کتاب الوقف، باب مایتعلق بالمدارس، 522/15، ادارۃ الفاروق)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144401101909

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں