بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مدرسہ کی رقم کو اپنے ذاتی استعمال میں لانا


سوال

ایک شخص کے پاس  مدرسے کے پیسے رکھے ہیں، اس شخص نے  اپنی ضرورت کے  لیے ان پیسوں میں سے اُدھار کے طور پر کچھ رقم لے کر ان پیسوں سے منافع بھی کمایا، تو کیا مدرسہ کی رقم اپنی ذاتی ضروریات میں خرچ کرنا اور اس سے منافع حاصل کرنا کیسا ہے؟ 

جواب

صورتِ مسئولہ میں مذکورہ شخص کے پاس جو رقم مدرسہ کے لیے رکھی گئی تھی اس کا حکم امانت کا ہے اور امانت کی رقم کو امانت رکھوانے والے کی اجازت کے بغیر استعمال کرنا خیانت اور ناجائز تھا، اب اگر استعمال کرلیا اور اس سے نفع بھی حاصل ہوگیا تو یہ نفع واجب التصدق ہے، یعنی اس پر لازم ہے کہ حاصل شدہ نفع کو بغیر نیتِ ثواب کے کسی زکاۃ کے مستحق غریب پر خرچ کردے، اور جتنی رقم مدرسے کی تھی وہ بھی لوٹائے۔ فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144204201206

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں