بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

29 شوال 1445ھ 08 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

ایک مدرسے کی اینٹیں وغیرہ دوسرے مدرسے میں منتقل کرنا


سوال

ایک صاحب نے ایک پلاٹ ہمیں دکھایا کہ آپ اس پر مدرسہ بناؤ ،میں اپنے خرچے پر آپ کو رجسٹر ڈ کرواکر دوں گا اور اصل نام آپ کا ہوگا، میرا نام بھی بطور ممبر کے ساتھ ہوگا۔اس کے بعد  ہم نے  اس پلاٹ  کی صفائی کروائی اور تعمیرات  شروع  کیں، تقریباً   تیرہ ، چودہ ماہ میں  برآمدہ سمیت تین کمروں کی  دیواریں  مکمل  کیں، ابتدا میں چندہ بغیرنام کے،تعلق والوں سے کیا ، تین ماہ کے بعد مدرسے کا نام مقررکرکے رسید بک بنوا  ئی اور  اس کے بعد ہم نے اس صاحب سے پلاٹ کی رجسٹری کے بارے میں  کہا کہ آپ رجسٹر ڈ کرواکے دو تاکہ ہم تعاون کرنے والوں کو اعتماد دلاسکیں   یا ایگریمنٹ  کرکے دو ، مالک نے صاف  انکار کردیا کہ میں   آپ کو پلاٹ کسی بھی صورت میں نہیں  لکھ کر دوں گا ، اگربڑا ادارہ بنوری ٹاون یا دارالعلوم کراچی والے بنائیں توان کو لکھ  کر دوں گا، تو ہم نے کام بند کردیا ،اب تک اسی جگہ پر پڑھائی شروع نہیں کی تھی ، کام بند ہونے کو چھ ماہ  ہوچکے ہیں ، ان  تعمیرات کی دیواریں پڑوس  والوں نے توڑ دیں ہیں اور لکڑیا ںوغیرہ چوری  کرلی ،  اینٹیں مشترکہ چندہ سے لی گئی ہیں،کسی مخصوص بندہ  سے نہیں لی  گئی ہیں ، اب ہم یہ اینٹیں وغیرہ  اپنے گاؤں کے مدرسے (جو پہلے سے  ہماری نگرانی میں چل رہا ہے)میں منتقل کرنا  چاہتے ہیں ، اور اس کی تعمیر میں استعمال کرنا چاہتے ہیں ،کیایہ منتقل کرنا شرعا جائز ہےیا نہیں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر سائل کا  بیان واقعۃ درست ہےاور اب اس جگہ  مدرسہ بننے کی کوئی امید نہیں ہے اور اس بات کایقین ہے کہ مدرسہ کے نام پر لی گئی چندے کی رقم سے خریدی گئیں  اینٹیں اگر یہیں پڑی رہیں  تو ضائع ہوجائیں گی تو ایسی صورت میں شرعا  سائل  مذکورہ اینٹیں  اپنے گاؤں   کے مدرسہ  میں منتقل کرسکتا ہے، بشرطیکہ مذکورہ مدرسہ میں  اینٹوں کی واقعی ضرورت ہو، ورنہ کسی ایسے مدرسے یا مسجد  میں جمع کرادیں  جہاں تعمیرات کے لیے اینٹوں کی ضرورت ہو۔

در مختار میں ہے:

 (حشيش المسجد وحصره مع الاستغناء عنهما و) كذا (الرباط والبئر إذا لم ينتفع بهما فيصرف وقف المسجد والرباط والبئر) والحوض (إلى أقرب مسجد أو رباط أو بئر) أو حوض (إليه)

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (4/ 359)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144304100195

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں