بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

مدرسہ کے پانی سے خانقاہ کے برتن دھونا


سوال

 ہمارا ایک مدرسہ ہے جس میں طلباء بھی مقیم ہیں، اب مسئلہ یہ ہے کہ اس مدرسے میں ہفتہ میں ایک دن ذکر کی مجلس لگتی ہے جس میں کھانا بھی دیا جاتا ہے، اس کھانے کا مدرسے کے فنڈ کے علاوہ دوسرا فنڈ ہے، برتن بھی الگ ہیں، مگر ان برتنوں کے دھونے کےلیے مدرسے کا پانی استعمال کیا جاتا ہے تو کیا اس پانی کو استعمال کرنا جائز ہے؟

جواب

 مدرسے کے پانی سے مذکورہ برتن دھونے میں کوئی حرج نہیں ہے۔

فتاوی عالمگیری میں ہے:

"وحمل ‌ماء ‌السقاية إلى أهله إن كان مأذونا للحمل يجوز وإلا فلا كذا في الوجيز للكردري في المتفرقات."

(كتاب الكراهية، الباب الحادي عشر في الكراهة في الأكل،وما يتصل به، 5/ 341، ط: رشيدية)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144401101907

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں